سرینگر// ریاستی وزیرَ تعلیم الطاف بخاری نے کہا ہے کہ وادی میں نظام تعلیم کو کمزور بنانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ۔اُنہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں مختلف علاقوں میں سرکاری فورسز کو کسی بھی طرح اسکولوں اور کالجوں میں گھسنے کی جازت نہیں دی گئی ہونی چاہیئے تھی۔
کل یہاں اساتذہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا ’’ہماری ریاست نامساعد حالات سے گزر رہی ہے اور اس دوران شعبہ تعلیم کو نشانہ بناکر کوشش کی گئی کہ ریاست میں تعلیمی نظام کمزور ہوجائے مگر اساتذہ کی مدد سے ہم نے صورتحال پر قابو پالیا“۔ الطاف بخاری نے مزید کہا ’’مئی اور جون میں آپ کو سکولوں میں جس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ ایک کوتاہی تھی اور اس کوتاہی کے ہم خود ہی ذمہ دار ہیں۔ سکولوں اور کالجوں میں سیکورٹی فورسز کو کسی بھی صورت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے تھی“۔
’’میں نے آپ لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ کسی بھی طالب علم کو جیل میں نہیں رکھا جائے گا اور میں نے تمام طلبہ کو رہاکرواکر اپنا واعدہ پورا کیا ہے۔ میں نے ایک اخباری رپوٹ میں پڑھا ہے کہ سال 2016اور 2015میں گرفتار کئے گئے طلبہ کی بھی جیلوں میں ہیں،میں نے اُنکی رہائی کیلئے چیف ایجوکیشن افسروں کو فہرست تیار کرنے کی ہدایت دی ہے“۔
الطاف بخاری نے خود کو طلبہ کے مستقبل کا محافظ بتاتے ہوئے کہا ’’میں نے آپ لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ کسی بھی طالب علم کو جیل میں نہیں رکھا جائے گا اور میں نے تمام طلبہ کو رہاکرواکر اپنا واعدہ پورا کیا ہے۔ میں نے ایک اخباری رپوٹ میں پڑھا ہے کہ سال 2016اور 2015میں گرفتار کئے گئے طلبہ کی بھی جیلوں میں ہیں،میں نے اُنکی رہائی کیلئے چیف ایجوکیشن افسروں کو فہرست تیار کرنے کی ہدایت دی ہے“۔ اُنہوں نے کہا ’’ہم طلبہ کے مستقبل کے محافظ ہیں اور انکا مستقبل کبھی بھی خراب نہیں ہونے دیں گے“۔
وزیرِ تعلیم نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں اس وقت شرح خواندگی 67فیصد ہے اور اس کو 100فیصد تک لے جانے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے مختلف صوبوں میں اسوقت 24لاکھ طلبہ نجی اور سرکاری سکولوں میں زیرِ تعلیم ہے جن کوپڑھانے کیلئے نجی سکولوں اور سرکاری سکولوں میں کام کرنے والے 2لاکھ 50ہزار اساتذہ کی تربیت سال 2019میں مکمل کرلی جائے گی کیونکہ سال 2019کے بعد بغیر تربیت کسی بھی اُستاد کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے اساتذہ اور شعبہ تعلیم کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں اور اگر اساتذہ اپنا رول نبھائیں تو ہم ریاست کو شعبہ تعلیم میں 4ویں نمبر سے1تک لاسکتے ہیں تاکہ دوسری ریاستیں ہمارے تعلیمی نظام سے تحریک حاصل کر سکیں“۔