سرینگر// درجن بھر افراد کی گرفتاری سے مزاحمتی خیمے میں کھلبلی مچانے کے بعد تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے اب پیغام رسانی کی معروف ترین ایپلی کیشن ”وٹس ایپ“کی دُنیا کو کھنگالنا شروع کیا ہے۔ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسے79وٹس ایپ گروپوں کی ،نشاندہی کرنے اور انڈر کور اپنے افسروں کو ان میں شامل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے،جو وادی میں سنگبازی کروانے میں پیش پیش رہتے آرہے ہیں۔
جن وٹس ایپ گروپوں کی نشاندہی کی ہے اُن میں ”ویلی آف ٹئیرس“ ،”پلوامہ ریبلز“،”دفتر ِ صورت الایان شوپیان “،”فریڈم فائٹرس“ ،”تحریکِ آزادی123“،”مجاہدین ِ اسلام “اور” الجہاد“ وغیر ہ نام کے گروپ شامل ہیں ۔
این آئی اے کے مطابق مذکورہ وٹس ایپ گروپ افواہیں پھیلاکر سنگبازی کروانے اور تشدد پھیلانے کا کام کرتے رہے ہیں۔انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپرس نے این آئی اے کے ذرائع کا حوالہ دےتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ ایجنسی نے79وٹس اپپ گروپوں کی نشاندہی کی ہے ۔تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق مذکورہ مذکورہ وٹس ایپ گروپ وادی کشمیر میں سنگبازی کےلئے نوجوانوں کے ہجوم کو ایک جگہ جمع کرنے کےلئے سوشل میڈ یا کا استعمال کرکے ایکدوسرے کو پیغامات بھیجتے ہیں ۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان گروپوںمیں بیشترکے ایڈمن پاکستان اورخلیجی ممالک میں مقیم ہیں اور وہ وہیں سے وادی میں تشدد کو ہوا دیتے رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان وٹس ایپ گروپس میں 6ہزار386فون نمبرات شامل ہیں جن میں سے1ہزار پاکستان اور خلیجی ممالک سے چلائے جارہے ہیں ،تاکہ وادی کشمیر میں سنگبازی کو ہوا دی جاسکے ۔این آئی اے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ5ہزار386نمبرات وادی کشمیر اور ہمسایہ ریاستوں میں سرگرم ہیں۔
ایجنسی کے مطابق مذکورہ مذکورہ وٹس ایپ گروپ وادی کشمیر میں سنگبازی کےلئے نوجوانوں کے ہجوم کو ایک جگہ جمع کرنے کےلئے سوشل میڈ یا کا استعمال کرکے ایکدوسرے کو پیغامات بھیجتے ہیں ۔
تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے اِن وٹس گرو پوں کو” زیرو لائن“ کرنے کےلئے جی پی ایس اورسیٹلائٹ تصاویر کی خد مات حاصل کررہی ہے ،تاکہ وادی کشمیر میں سنگبازی کی روکتھام کو ممکن بنایا جاسکے۔واضح رہے کہ نعیم احمد خان کی جانب سے ایک سٹنگ آپریشن کے دوران وادی میں تشدد پھیلانے کیلئے حوالہ کے ذرئعہ رقومات حاصل کرنے کا انکشاف کئے جانے کے بعد این آئی اے نے اس حوالے سے ایک معاملہ درج کرکے اسے زیرِ تفتیش لایا ہوا ہے۔ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ اسے وادی میں سنگبازی کیلئے رقومات استعمال کئے جانے سے متعلق کافی ثبوت مل گئے ہیں اور اسی وجہ سے یہاں آئے دنوں سرکاری فورسز پر ہونے والی سنگبازی کو خاص توجہ کا مرکز بناکر تحقیقات کو تیز کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق این آئی اے نے جن وٹس ایپ گروپوں کی نشاندہی کی ہے اُن میں ”ویلی آف ٹئیرس“ ،”پلوامہ ریبلز“،”دفتر ِ صورت الایان شوپیان “،”فریڈم فائٹرس“ ،”تحریکِ آزادی123“،”مجاہدین ِ اسلام “اور” الجہاد“ وغیر ہ نام کے گروپ شامل ہیں ۔انڈین ایکپرس نے اپنی رپورٹ میں این آئی اے کے ذرائع کا مزید حوالہ دےتے ہوئے کہا ہے کہ سنگباز اپنے گھروں سے25سے30کلومیٹر کی دوری تک سنگبازی کرنے جاتے ہیں۔اخبار کے مطابق ایجنسی نے ایسے کم از کم117 افرادکی نشاندہی کر لی ہے کہ جوکم ازکم سنگبازی کی تین وارداتوں میں ملوث ہیں ۔
واضح رہے کہ سنگبازی کشمیر میں مزاحمت کا ایک پُرانا اور آزمودہ ذرئعہ رہا ہے تاہم2008 میںامرناتھ شرائن بورڈ کو غیر قانونی طور زمین فروخت کئے جانے سے پیدا شدہ تنازعے کے دوران مزاحمت کا یہ طریقہ بہت زیادہ عام ہوگیا۔چنانچہ کشمیر کی نوجوان پود نے سنگبازی کو اپنا ہتھیار بنایا ہوا ہے اور اب حالت یہ ہے کہ سرکاری فورسز جہاں کہیں بھی مسلح جنگجووں کو گھیرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں آس پڑوس کے لوگ سنگبازی کرکے فورسز کیلئے مصیبت کھڑا کرکے محصور جنگجووں کو فرار ہونے کا موقعہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں سنگبازوں کی ایسی کئی کوششیں کامیاب بھی ہو چکی ہیں اور ایسے میں کئی بار مسلح جنگجو فورسز کے محاصرے سے نکل جانے میں کامیاب رہے ہیں۔چناچہ فوجی سربراہ بپن راوت یہ بیان دے چکے ہیں کہ اُنکے لئے سنگبازوں سے زیادہ بندوق برداروں سے لڑنا آسان ہے۔
اس دوران معلوم ہوا ہے کہ حکومت ہند کی درخواست پر ٹویٹر نے کشمیریوں کے کئی ہینڈل بند کردئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتِ ہند نے ٹویٹر کی انتظامیہ کی نوٹس میں ایسے کئی ہینڈل لائے تھے کہ جو جموں کشمیر کی صورتحال سے متعلق ٹویٹ کرتے رہتے تھے اور ان ہنڈلز کو بند کردئے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے قبول کرتے ہوئے ٹویٹر نے ان ہینڈلز کو بند کردیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ اسکے علاوہ فیس بُک کے کئی پیجز اور اکاونٹس پر نظر ہے جنہیں نہ صرف یہ کہ بند کرایا جارہا ہے بلکہ ان پر سرگرم لوگوں کو پکڑ لئے جانے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔