سرینگر// جموں کشمیر میں قریب تیس سال قبل جنگجوئیت کا آغاذ ہونے سے لیکر ابھی تک فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی حراست میں لاپتہ ہوچکے ہزاروں افراد کے والدین نے گمشدہ افراد کے عالمی دن پرایک بار پھر خاموش دھرنا دیا جس میں شامل لاپتہ افراد کی حالتِ زار نے یہاں کئی لوگوں پر رقعت طاری کردی۔دورانِ حراست گمشدہ افراد کے لواحقین کی تنظیم”ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس اپیئرڈ پرسنز“یا( اے پی ڈی پی) کے ممبران پرتاپ پارک میں ہر ماہ خاموش دھرنا دیتے آرہے ہیں جس میں گمشدگان کو یاز یاب کئے جانے یا انکا اتہ پتہ بتائے جانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی حراست میں گھم ہوئے افراد کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ ہے۔
احتجاجی مظاہرین نے سر پر پٹیاں باندھ رکھی تھیں جن پر’’گمشدہ افراد کو بازیاب کرو،میرا بیٹا کہاں ہے،میرے بھائی کا پتہ لگاﺅ“کے جیسے نعرے درج تھے۔ ان لوگوں نے ماتمی کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے اوراپنے ہاتھوں میں گمشدہ عزیز و اقارب کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔مظاہرے میں شامل کئی خواتین ،جنکے شوہر بھائی یا بیٹے برسوں سے گمشدہ ہیں،کی آنکھوں سے آنسو رواں دیکھ کر یہاں سے جارہے کئی راہگیروں کو بھی جذباتی ہوتے دیکھا گیا۔
مظاہرین نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زوردے رہی تھیں کہ وہ اس معاملے کا سخت نوٹس لےتے ہوئے اپنی ایک ٹےم فوری طور پر جموں کشمیر کی طرف روانہ کریں ۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ اسکا جواں سال بیٹا سال2002میں گھر سے نکلا اور پھر کبھی واپس نہیں لوٹا۔انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا پیشہ سے مزدور تھا اور اسکے لاپتہ ہونے کے بعد نہ صرف وہ مکمل طور بے سہارا ہوگئے بلکہ ان کا ایک اور بیٹا اور بیٹی دماغی امراض میں مبتلا ہوگئے جن کا ”ذہنی مریضوں کے اسپتال“ میں علاج بھی کرانا پڑرہا ہے۔مذکورہ خاتون کا مزید کہنا تھا کہ انہیں یہ معلوم ہواہے کہ نکے بیٹے کو فورسز نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے ۔انہوں نے کہا”ہم نے کہاں کہاں نہ ڈھونڈا لیکن کہیں سے کوئی پتہ نہیں چل پا رہا ہے“۔۔انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر دل کے مرض ہیں اور وہ کوئی کام کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا” میرا بیٹا پورے گھر کی کفالت کرتا تھا اور اسکے لاپتہ ہونے کے بعد میں لوگوں کے گھروں میں کام کرکے اپنے شوہر اور بچوں کا پیٹ پال رہی ہوں“۔
دھرنے پر بیٹھی کئی خواتین نے روتے بلکتے ہو ئے کہا کہ آج جب پو ری دنیا عید کی خوشیاں منا رہی ہے اور ہر طر ف جشن کاسماں ہے ،ان کے گھروں میں آج بھی ما تم جیسی صورتحال بنی ہو ئی ہیں اور افراد خا نہ اپنے عزیزو قارب کی راہ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے انسانی حقوق پاسداری کیلئے کا م کر نے والی تما م اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ لا پتہ کئے گئے نو جوانوں کے با ر ے میں مکمل چھا ن بین عمل میں لا ئے ۔دھرنے پر بیٹھے دیگر لوگوں بالخصوص خواتین نے بھی اپنے عزیز و اقارب کے لاپتہ ہونے کی کربناک داستانیں بیان کیں اورروتے بلکتے ان کی بازیابی کی مانگ کی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی حراست میں گھم ہوئے افراد کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ ہے۔