ہندوارہ ڈگری کالج پر فورسز کا دھاوا،کئی طلباءاور اساتذہ زخمی

ہندوارہ// شمالی کشمیر کے ہندوارہ میں آج اُسوقت حالات خراب ہوگئے کہ جب گزشتہ دنوںایک متنازعہ واقعہ کے دوران فوج کے ہاتھوں مارے گئے طالبِ علم شاہد بشیر کے ساتھی طلباءنے احتجاجی مظاہرے کرنے کی کوشش کی کہ سرکاری فورسز اُن پر ٹوٹ پڑیں۔ڈگری کالج کے اساتذہ نے الزام لگایا ہے کہ سرکاری فورسز بلا جواز طور کالج میں گھس آئیں اور اُنہوں نے طلباءکے ساتھ ساتھ اساتذہ پر بھی طاقت کا بے تحاشا استعمال کرکے کئی ایک کو زخمی کردیا ہے جسکے خلاف کالج کے عملہ نے بعدازاں ضلع کمشنر کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا اور اپنی شکایت درج کرائی۔

طلباءکے علاوہ کئی اساتذہ نے بھی اُنکی مارپیٹ کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے بلاجواز کارروائی نہ کی ہوتی تو طلباءاپنے ساتھی کو انصاف دلانے کی صدائیں بلند کرتے ہوئے کچھ دیر کیلئے احتجاج کرنے کے بعد خود ہی پُرامن طور منتشر ہوگئے ہوتے۔

معلوم ہوا ہے کہ ڈگری کالج کے طلباءاپنے مقتول ساتھی، شاہد بشیر، کے قتل کیخلاف ابھی احتجاجی مظاہرے شروع ہی کر رہے تھے کہ تیار بیٹھی پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے اُن پر دھاوا بولتے ہوئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور لاٹھی چارج کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکار طلباءکے تعاقب میں کالج کے احاطے میں گھس گئے اور اُنہوں نے اندھادند لاٹھیاں برسائیں جبکہ اشک آور گیس کے اتنے گولے چھوڑے گئے کہ یہاں سانس لینا مشکل ہورہا تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ کالج میں افراتفری مچی ہوئی تھی اور بھگدڑ میں کئی طلباءو طالبات کو چوٹیں آئیں۔ان شاہدین کے مطابق کم از کم چار افراد کے سروں پر چوٹیں آئی ہیں جبکہ ایک طالبہ بے ہوش ہوگئی تھیں جنہیں اسپتال لیجانا پڑا۔طلباءکے علاوہ کئی اساتذہ نے بھی اُنکی مارپیٹ کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے بلاجواز کارروائی نہ کی ہوتی تو طلباءاپنے ساتھی کو انصاف دلانے کی صدائیں بلند کرتے ہوئے کچھ دیر کیلئے احتجاج کرنے کے بعد خود ہی پُرامن طور منتشر ہوگئے ہوتے۔

لوگوں کے زبردست احتجاج کے بعد پولس نے اُنکے ایک عام طالبِ علم ہونے اور جنگجوئیت کے ساتھ کسی قسم کا واسطہ نہ رکھنے کی سند جاری کی ہے جبکہ ضلع انتظامیہ نے اس واقعہ کی تحقیقات کرائے جانے کا اعلان کیا ہے۔

اس واقعہ کے فوراََ بعد ڈگری کالج کے تدریسی و غیر تدریسی عملہ نے ضلع کمشنر کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا اور حکام کے پاس اپنی شکایت درج کرائی اور کہا کہ فورسز اہلکاروں نے کالج میں گھس کر کوئی تمیز کئے بغیر اپنی راہ میں آئے ہر شخص کی پٹائی کردی ہے جن میں کئی اساتذہ بھی شامل ہیں۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ فوج نے گزشتہ دنوں ڈگری کالج ہندوارہ کے ایک طالبِ علم کو ،مبینہ طور،ایک فرضی جھڑپ میں مار گرایا ہے۔ فوج نے ہفرڈہ کے جنگل میں جنگجووں کے ایک گروہ کے ساتھ تصادم آرائی ہونے اور اس میں ایک جنگجو کے مار گرائے جانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اگلے دن یہ سنسنی خیز انکشاف ہو گیا کہ مارے گئے شخص کوئی غیر ملکی جنگجو نہیں بلکہ ایک مقامی نوجوان،شاہد بشیر،ہیں جو بھیڑ چرانے کی غرض سے گھر سے جانے کے بعد تب تک لاپتہ تھے کہ جب تک فوج نے اُنہیں ایک ”جھڑپ“کے دوران مار گرانے کا دعویٰ کیا۔شاہد ڈگری کالج ہندوارہ میں اسکینڈ ائیر کے طالبِ علم تھے اور لوگوں کے زبردست احتجاج کے بعد پولس نے اُنکے ایک عام طالبِ علم ہونے اور جنگجوئیت کے ساتھ کسی قسم کا واسطہ نہ رکھنے کی سند جاری کی ہے جبکہ ضلع انتظامیہ نے اس واقعہ کی تحقیقات کرائے جانے کا اعلان کیا ہے۔

Exit mobile version