سرینگر// پلوامہ پولس لائینز پر گزشتہ دنوں ہوئے فدائین حملے میں ہلاک شدہ پولس اہلکاروں میں محمد یٰسین تیلی بھی شامل تھے کہ جنہیںلشکر طیبہ کے نامور کمانڈر ماجد زرگر کو دو ساتھیوں سمیت مار گرانے پر پریذیڈنشیل میڈل کیلئے نامزد کیا جاچکا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یا تو اُن لوگوں کو سرحد پار کے راہنماوں نے اس بارے میں بتایا تھا یا پھر اُنہوں نے حملے سے قبل اس جگہ کا خوب جائزہ لیکر پوری معلومات حاصل کرلی تھیں کیونکہ جس انداز سے اُنہوں حملہ کیا اور اندر آکر چھُپنے کیلئے تین الاگ الگ عمارتوں کا انتخاب کیا ہے اُس سے واضح ہے کہ اُنہیں کافی ساری معلومات حاصل رہی ہیں۔
سی آر پی ایف کی جانب سے اس حملے کی ابتدائی تحقیقات پر مبنی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نئی دلی کے ایک اخبار نے لکھا ہے کہ محمد یٰسین تیلی ،جو بارہمولہ ضلع کے پٹن علاقہ کے رہائشی تھے،اُسوقت ایک جنگجو کی گولی کا شکار ہوگئے کہ جب وہ جنگجووں کی طرفسے مورچہ بنائی گئی ایک عمارت کو بم سے اُڑانے کی کوشش کررہے تھے۔واضح رہے کہ پلوامہ کی پولس لائینز پر گزشتہ دنوں ایک فدائین حملہ ہوا تھا جو کم از کم سترہ گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد تین حملہ آوروں کے مارے جانے پر ختم ہوگیا تھا۔اس حملے میں پولس لائینز کی کم از کم دو عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں اور آٹھ فورسز اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری جیشِ محمد نے قبول کر لی ہے جبکہ مرکزی وزیر کرن ریجیو جی نے اس حملے کو ایک بہت بڑا دھچکہ قرار دیا ہے۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ سی آر پی ایف نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کو مذکورہ پولس لائینز کے بارے میں وضاحت کے ساتھ معلومات حاصل تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یا تو اُن لوگوں کو سرحد پار کے راہنماوں نے اس بارے میں بتایا تھا یا پھر اُنہوں نے حملے سے قبل اس جگہ کا خوب جائزہ لیکر پوری معلومات حاصل کرلی تھیں کیونکہ جس انداز سے اُنہوں حملہ کیا اور اندر آکر چھُپنے کیلئے تین الاگ الگ عمارتوں کا انتخاب کیا ہے اُس سے واضح ہے کہ اُنہیں کافی ساری معلومات حاصل رہی ہیں۔رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے غالباََ پولس لائینز کے بغل میں واقع سی آر پی ایف کے کیمپ کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا تاہم فورسز کے جوابی حملے نے اُنہیں اصل نشانہ تک پہنچنے کی مہلت ہی نہیں دی۔
یٰسین تیلی اُس ”کوئیک ایکشن ٹیم“میں شامل رہے ہیں کہ جس نے دسمبر میں بجبہاڑہ کے حُسن پورہ میں ابوقاسم و ابودوجانہ کے ساتھی رہے لشکرِ طیبہ کے نامور کمانڈر ماجد زرگر کو اپنے دو ساتھیوں سمیت مار گرایا تھا۔اس اہم کارروائی کیلئے تیلی کو حال ہی پریذیڈنشیل پولس میڈل کیلئے بھی نامزد کیا جاچکا ہے
رپورٹ میں درج ہے کہ سی آر پی ایف کی ”کوئیک ایکشن ٹیم“کے رکن پولس اہلکار محمد یٰسین تیلی ایک عمارت،جس میں ایک جنگجو نے پناہ لی ہوئی تھی،میں بارودی سرنگ رکھنے جارہے تھے کہ عمارت کی تیسری منزل میں موجود جنگجو نے اُنہیں نشانہ بناکر گرادیا۔تیلی ابھی عمارت کے قریب بھی نہیں پہنچ پائے تھے کہ جب اُنہیں نشانہ بنایا گیا اور وہ بعدازاں اسپتال لیجاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہو گئے ۔بتایا جاتا ہے کہ یٰسین تیلی اُس ”کوئیک ایکشن ٹیم“میں شامل رہے ہیں کہ جس نے دسمبر میں بجبہاڑہ کے حُسن پورہ میں ابوقاسم و ابودوجانہ کے ساتھی رہے لشکرِ طیبہ کے نامور کمانڈر ماجد زرگر کو اپنے دو ساتھیوں سمیت مار گرایا تھا۔اس اہم کارروائی کیلئے تیلی کو حال ہی پریذیڈنشیل پولس میڈل کیلئے بھی نامزد کیا جاچکا ہے۔