سرینگر// پاک فوج کے ایک سابق افسر میجر ریٹائرڈ عامر نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان افغانستان میں ایک سیاسی دوست حکومت بنانا چاہتا تھا اور جنرل ضیاء الحق مرنے سے فقط تین دن قبل افغان صدر نجیب اللہ کے کہنے پر مستعفی ہونے کو آمادہ ہوگئے تھے۔
” ضیاالحق نے واقعی سٹیپ ڈاﺅن کرنا تھا یا نہیں یہ تو ہم نہیں جانتے لیکن انہوں نے اس وقت شرط قبول کر لی تھی“
ایک ٹی وی انٹرویو میں میجر عامر نے اس واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جنرل ضیا الحق نے ڈی جی جنرل حمید گل کو بلایا اور کہا ” کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ سابق افغان صدر نجیب اللہ سٹیپ ڈاﺅن کر دیں اور ہم انہیں مستقبل کے شیڈول میں شامل کر لیں“ ۔ ریٹائرڈ میجر عامر کا کہناتھا ” نجیب اللہ یتیم تھے اور اُنکے بہنوئی ،جو پیشے سے وکیل تھے ،نے ان کی پرورش کی تھی ،ہم نے نادر خان کو کہا کہ آپ وکیل کے ذریعے نجیب کو قائل کریں کہ وہ عہدے سے مستعفی ہو جائیں تو ہم مستقبل میں انہیں شامل کر لیں گے ۔وہ چلا گیا ، واپس لوٹا تو کہنے لگا کہ نجیب اللہ تو بہت غصے میں آ گئے اور انہوں نے شرط رکھی کہ اگر ضیاءالحق استعفیٰ دیدیں تو میں بھی سٹیپ ڈاﺅ کر جاﺅں گا “۔
میجر ریٹائر عامر کا کہناتھا ” مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ 13اگست 1988کا دن تھا ،ضیاالحق کے قتل سے تین دن پہلے ،جب نجیب اللہ کا پیغام لے کر حمید گل ضیاالحق کے پاس پہنچے تو وہ اس وقت بہت اچھے موڈ میں تھے ،انہوں نے حمید گل سے پوچھا کہ کیا خبر لائے ہو ، حمید گل کہنے لگے کہ نجیب تو انتہائی غیر سنجیدہ ہیں وہ تو کہہ رہے ہیں کہ میں سٹیپ ڈاﺅن کر دوں گا اگر ضیا الحق بھی کرتا ہے“۔ میجر عامر کے مطابق جنرل ضیاء کو اس بات پر غصہ نہیں آیا بلکہ انہوں نے ” اچانک جواب دیا کہ نجیب کو پیغام پہنچا دیا جائے کہ ہمیں اس کی یہ شرط منظو ر ہے“۔ میجرعامر کا کہناتھا ” ضیاالحق نے واقعی سٹیپ ڈاﺅن کرنا تھا یا نہیں یہ تو ہم نہیں جانتے لیکن انہوں نے اس وقت شرط قبول کر لی تھی“۔