ہندوارہ// گوکہ سپریم کورٹ نے جموں کشمیر میں پشتینی باشندگی کے قانون سے متعلق آئین ہند کی دفعہ35-Aکو چلینج کرنے والی عرضی پر شنوائی کو موخر کردیا ہے تاہم ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس نے اس حوالے سے آگاہی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ فاروق عبداللہ نے دفعہ مذکورہ کی حفاظت کرنے کیلئے کچھ بھی کر گذرنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بات دہرائی ہے کہ وہ جان کی بازی لگانے کو تیار ہیں۔
” مہاراجہ ہری سنگھ نے اُس بھارت کے تصور کیساتھ جموں وکشمیر کا مشروط الحاق کیا تھا جس میں ہندو، مسلم ، سکھ ، عیسائی، بودھ اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل تھے ، ہر ایک مذہب سے وابستہ لوگوں کو آئینی تحفظ اور مذہبی آزادی کیساتھ ساتھ اظہارِ رائے کا حق حاصل تھا لیکن موجودہ بھارت میں گاندھی کے نظریہ کو پارہ پارہ کیا جارہا ہے، فرقہ پرستی عروج پر ہے اور اقلیتیں دم بہ خود ہیں“۔
ہندوارہ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا ” مہاراجہ ہری سنگھ نے اُس بھارت کے تصور کیساتھ جموں وکشمیر کا مشروط الحاق کیا تھا جس میں ہندو، مسلم ، سکھ ، عیسائی، بودھ اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو یکساں حقوق حاصل تھے ، ہر ایک مذہب سے وابستہ لوگوں کو آئینی تحفظ اور مذہبی آزادی کیساتھ ساتھ اظہارِ رائے کا حق حاصل تھا لیکن موجودہ بھارت میں گاندھی کے نظریہ کو پارہ پارہ کیا جارہا ہے، فرقہ پرستی عروج پر ہے اور اقلیتیں دم بہ خود ہیں“۔بھارت کیساتھ مشروط الحاق کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ بار بار دھوکے گئے گئے اور ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیلئے درجنوں مرکزی قوانین ریاست پر نافذ کروائے گئے۔ جو آئینی اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خصوصی پوزیشن کو کھوکھلا کرکے اب دفعہ35Aکا خاتمہ کرکے ریاست کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں، جو انتہائی افسوسناک اور تشوشناک بات ہے۔
دفعہ35Aکیخلاف سازش کو جموں وکشمیر کی پہچان اور عوام پر سیدھا حملہ قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہاکہ جموں وکشمیر کی انفرادیت کا دفاع کرنے کیلئے ہم جان کی بازی لگانے کیلئے تیار ہے اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ اس میں آگے آگے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ہر ایک پشتینی باشندے کو دفعہ35Aکے دفاع کیلئے جاری تحریک کا حصہ بنا چاہئے کیونکہ اسی دفعہ کی بدولت ہماری پہچان اور کلچر زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس دفعہ35Aکی اہمیت اور اس دفعہ کے نہ رہنے سے پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں ریاست کے کونے کونے میں جانکاری مہم چلا رہی ہے اور میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس مہم کو آگے لے کر جائیں۔
فاروق عبداللہ نے دونوں ممالک کی لیڈرشپ پر زور دیا کہ وہ بنیادی مسئلہ (مسئلہ کشمیر) کو حل کرکے آپسی دشمنی ہمیشہ کیلئے ختم کردے۔
ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر آنے کا مشورہ دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سرحدوں پر جاری گن گرج کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہئے، اُس پار کی فائرنگ سے اس پار کا کشمیری مارا جاتا ہے اور اِس پار کی گولی سے اُس پار کا کشمیری مرتا ہے، نیز دونوں جانب سے کشمیریوں کا خون بہہ رہا ہے ، کشمیریوں کے مال، مویسی اور املاک تباہ ہورہے ہیں۔ آر پار کشمیری گذشتہ70سال سے ہندوستان اور پاکستان کی دشمنی کی چکی میں پس رہا ہے۔ 2003کے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دونوں ممالک کی لیڈرشپ پر زور دیا کہ وہ بنیادی مسئلہ (مسئلہ کشمیر) کو حل کرکے آپسی دشمنی ہمیشہ کیلئے ختم کردے۔انہوں نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے بجائے ریاست کی اٹانومی کو مکمل طور پر بحال کرنے کی پہل کرے، جو ،بقولِ انکے،طاقت کے بل پرتے پر جموں و کشمیر کے عوام سے چھین لی گئی ہے۔