کشمیر مونیٹر کا مظفر بیگ کی بیگم پر ایڈیٹر کو قتل کی دھمکی دینے کا الزام

سرینگر//ریاست کے ایک نامور اخبار ”دِی کشمیر مونیٹر“نے حکمران جماعت پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور ممبرِ پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ کی بیوی پر اسکے ایڈیٹر کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا الزام لگایا ہے۔کشمیری مونیٹر کے طابع و ناشر اور سینئر صحافی ظفر معراج نے اپنے فیس بُک وال پر لکھا ہے کہ مظفر حسین بیگ کی بیگم نے اخبار کے ایڈیٹر شمیم معراج کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ ممبرِ پارلیمنٹ کی بیگم اُنکے شوہر سے متعلق لکھے گئے ایک اداریہ سے ناراض ہیں اور اُنہوں نے شمیم معراج کے ساتھ فون پر بدکلامی کی ہے۔

”تم نہیں جانتے کہ میں تمہارا کیا کرسکتی ہوں۔میں زندہ تمہاری کھال اُترواوں گی اور تمہیں پھانسی دوں گی۔تم یہ سب کیسے لکھ سکتے ہو میرے شوہر کے خلاف“۔

ظفر معاج کے مطابق چار منٹ کی گفتگو کے دوران بیگم بیگ نے نہ صرف شمیم معراج کو گالیاں دیں بلکہ اُنہوں نے اُنہیں جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی ہے۔اُنکے مطابق مظفر بیگ کی بیگم نے ایڈیٹر کو دھمکاتے ہوئے کہا ہے”تم نہیں جانتے کہ میں تمہارا کیا کرسکتی ہوں۔میں زندہ تمہاری کھال اُترواوں گی اور تمہیں پھانسی دوں گی۔تم یہ سب کیسے لکھ سکتے ہو میرے شوہر کے خلاف“۔ ظفر معراج کے مطابق پی ڈی پی لیڈر کی بیگم نے یہ بھی کہا ہے”اگر میرے شوہر چاہتے،وہ 2006میں وزیرِ اعلیٰ بن سکتے تھے۔مجھے معلوم ہے یہ اخبار(کشمیر مونیٹر)کون چلاتا ہے۔بس دیکھتے جاو میں تمہارے ساتھ کیا کرونگی“۔

تفصیلات کے استفسار پر ظفر معراج نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں پولس کے پاس شکایت درج کرانے جارہے ہیں،تاہم بیگم بیگ کے ساتھ رابطہ قائم نہیں کیاجاسکا ۔

مظفر حسین بیگ ایک سرکردہ وکیل ہونے کے علاوہ پی ڈی پی کے بانی لیڈروں میں سے ہیں ۔وہ ریاست کے نائبِ وزیرِ اعلیٰ رہ چکے ہیں اور ابھی شمالی کشمیر سے لوک سبھا کے ممبر ہیں۔وہ گزشتہ دنوں دفعہ35-Aکے حوالے سے اپنے ایک بیان اور نئی دلی میں ایک تقریب کے دوران وزیرِ اعظم مودی کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانے کو لیکر خبروں میں تھے۔

یہ بھی پڑھیئے مودی صاحب خُدا کا انتخاب ہیں،بھارت ماتا ہم سب کی ماں:مظفر بیگ

اُنکی اس تقریر کے حوالے سے سرکردہ کالم نویس اعجاز الحق کے ایک کالم سے ناراض ہوکر مظفر حسین بیگ نے ایک جوابی کالم لکھا ہے جس میں اُنہوں نے اُنکی تقریر کا ”غلط مطلب“لئے جانے کا الزام لگایا ہے اور یہ کہتے ہوئے، کہ وہ چاہتے تو اُنکے خلاف عدالتی کارروائی کرواسکتےتھے، کالم نویس کو سلیقے سے ڈرانے کی کوشش کی ہے۔

Exit mobile version