عبدالغنی لون نے بٹھو سے میرے سامنے کہا تھا وہ الحاقِ ہند چاہتے ہیں:ظہور وٹالی

سرینگر// تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے علیٰحدگی پسندوں اور جنگجووں کو حوالہ کے ذرئعہ رقم پہنچانے کے الزام میں گرفتار کئے گئے نامور کاروباری شخص ظہور احمد وٹالی نے تفتیش کاروں کے سامنے،مبینہ طور،یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ کرگل جنگ کے دوران حُریت کانفرنس کے ،ہندوپاک کے مابین،ثالثی کرنے کے منصوبے کا حصہ رہے ہیں۔اُنہوں نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حُریت کانفرنس کے لیڈر عبدالغنی لون نے پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم بینظیر بٹھو پر واضح کیا تھا کہ جموں کشمیر کو خود مختاری نہ ملی تو وہ(لون)ریاست کا بھارت کے ساتھ انضمام کرنا چاہیں گے۔

اُنہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی سرکار اور علیٰحدگی پسندوں کے بیچ مذاکرات شروع کرانے کیلئے وہ کئی بار نئی دلی کے اپنے گھر میں حُریت لیڈروں کی میٹنگیں کرواچکے ہیں اور ایسی کئی میٹنگوں میں بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی بھی شامل ہوتے رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ میں اخبار نے این آئی اے میں اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ظہور وٹالی کے بیان کے کچھ چیدہ چیدہ نکات شائع کئے ہیں ۔اخبار کے مطابق وٹالی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک بار عبدالغنی لون علاج کرانے کیلئے امریکہ گئے تو وہ(وٹالی)اُنکے ساتھ تھے۔وٹالی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لون نے اس دوران پاکستانی وزیرِ اعظم بے نظیر بٹھو کے ساتھ ملاقات کی اور بتایا کہ اُن(لون)کا مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پہلا انتخاب ریاست کی خود مختاری کا ہوگا اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو وہ ہندوستان کے ساتھ جانا چاہیں گے۔

ظہور وٹالی،جنہیں این آئی اے نے ماہ بھر کی پوچھ تاچھ کے بعد با الآخر باضابطہ طور گرفتار کر لیا ہے،نے دعویٰ کیا ہے کہ کرگل جنگ کے دوران حُریت کانفرنس نے اپنی جوازیت بنائے رکھنے کیلئے ہندوپاک کے مابین ثالثی کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ اس منصوبے میں شامل تھے۔تاہم اُنہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے یہ پیشکش مسترد کردی تھی۔

ظہور وٹالی نے تفتیش کاروں سے کہا ہے کہ اُنہیں ”ایک کشمیری لیڈر“اور خفیہ ایجنسی راءکے سربراہ نے ثالثی کرکے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کو وزیرِ اعظم مودی کی تقریبِ حلف برداری میں لے آںے کیلئے کہا تھا

ایکسپریس کی رپورٹ پر بھروسہ کیا جائے تو پھر ظہور وٹالی نے تفتیش کاروں سے کہا ہے کہ اُنہیں ”ایک کشمیری لیڈر“اور خفیہ ایجنسی راءکے سربراہ نے ثالثی کرکے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کو وزیرِ اعظم مودی کی تقریبِ حلف برداری میں لے آںے کیلئے کہا تھا اور پھر نواز شریف دلی آئے تو وہ(وٹالی)ایک پانچ ستارہ والے ہوٹل میں اُنسے ملاقی ہوئے۔اُنہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی سرکار اور علیٰحدگی پسندوں کے بیچ مذاکرات شروع کرانے کیلئے وہ کئی بار نئی دلی کے اپنے گھر میں حُریت لیڈروں کی میٹنگیں کرواچکے ہیں اور ایسی کئی میٹنگوں میں بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی بھی شامل ہوتے رہے ہیں۔ اخبار نے تاہم یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ ظہور وٹالی کے بقول سید گیلانی یا دیگر حُریت لیڈروں نے یہ میٹنگیں کس کے ساتھ کی ہیں اور ان میں کیا کچھ طے پاتا رہا ہے۔

Exit mobile version