بارہمولہ//جموں کشمیر پولس نے شمالی کشمیر کی ایک جیل پر بدھ کو چھاپہ مار کریہاں قیدیوں کی تحویل سے کم از کم بیس موبائل فون اور دیگر قابل اعتراض اشیاءبرآمد کرلی ہیں ۔اس معاملے میں ایک باضابطہ ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کر لی گئی ہے جبکہ جیل حکام کے ملوث ہونے کے بارے میں بھی پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔اس جیل میں یہ رواں برس کے دوران کی گئی اپنی نوعیت کی دوسری بڑی کارروائی ہے۔
بارہمولہ کی سب جیل میں اس سے قبل بھی موبائل فون اور دیگر قابل اعتراض اشیاءکے استعمال ہونے کی اطلاعات کی بنیاد پر پولس نے چھاپہ مارا تھا اور کئی چیزیں ضبط کر لی تھی۔معلوم ہوا ہے پولیس کو ایک مرتبہ پھر اس بات کی مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ جیل میں نظر بند افراد کی طرف سے غیر قانونی طور موبائیل فون استعمال کئے جارہے ہیں اور قیدیوں تک جیل کے اندر دیگر کئی ممنوعہ چیزیں بھی پہنچائی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق اس اطلاع کی بناءپر منگل کی رات دیر گئے بارہمولہ پولیس اور جیل حکام پر مشتمل ایک ٹیم نے جیل کے اندر چھاپہ مارا۔
چھاپہ مار ٹیم نے ابتدائی طور کئی قیدیوں کے ساتھ ساتھ جیل عملہ سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اس بارے میں پولیس نے جیل حکام کو پیشگی اطلاع دی تھی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران جیل کی بیرکوں اور قیدیوں کے سامان کی باریک بینی سے تلاشی لی گئی اور یہ سلسلہ مسلسل کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ تلاشی کارروائی کے دوران مختلف بیرکوں میں قیدیوں کی تحویل سے مجموعی طور20موبائیل فون اور کچھ دیگر قابل اعتراض اشیاءبرآمد کی گئی۔ان میں ایسی چیزیں بھی شامل ہیں جو جیل مینول کے مطابق جیل کے اندر لیجانے کی اجازت نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ معاملے کی نسبت پولیس اسٹیشن بارہمولہ میں باضابطہ طور ایف آئی آر درج کرکے بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی گئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ پولیس اس پورے معاملے میں جیل عملے کے ملوث ہونے کی الگ سے چھان بین کر رہی ہے اور یہ پتہ کیا جارہا ہے کہ قیدیوں تک اتنی بڑی تعداد میں موبائل فون اور دیگر ممنوعہ اشیاءکس طرح پہنچ پائی ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ چھاپہ مار ٹیم نے ابتدائی طور کئی قیدیوں کے ساتھ ساتھ جیل عملہ سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔واضح رہے کہ یہ بارہمولہ ڈسٹرکٹ جیل میں عمل میں لائی گئی اپنی نوعیت کی دوسری کارروائی ہے۔اس سے قبل2 اپریل کو مصدقہ اطلاع کی بناءپر اسی طرح کی ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران 14موبائیل فون ضبط کئے گئے تھے۔تاہم اس معاملے کی چھان بین بھی ابھی جاری ہے۔