نئی دلی// ممبرِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے سپریم کورٹ کی جانب سے سہ طلاق کو ردکردئے جانے کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ مسلم سماج کو اس طرح کے حساس معاملوں کو لیکر سرجوڑ کر غور کرکے اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ اسلامی شعار اور اصولوں کو یوں عدالتوں میں گھسیٹ کر رد کرنے کا سلسلہ نہ چل پڑے۔
” اگرچہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات جہالت کی وجہ سے بعض خود غرض لوگ سہ طلاق یا کسی اور اسلامی شعار کا غلط استعمال کرسکتے ہیں لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فرد،ادارہ یا سرکار مداخلت کرکے اسلامی قوانین کو بدلنے لگ جائے“۔
نئی دلی سے جاری کردہ ایک تحریری بیان میں انجینئر رشید نے کہا ہے”اُمتِ مسلمہ ہوشیار اور دانشمند ہے اور اسے اپنے لوگوں ،باالخصوص خواتین ،کے تئیں ذمہ داریوں اور اُنکے حقوق کا ادراک ہے لہٰذا ان چیزوں میں عدالتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیئے“۔انجینئر رشید نے کہا کہ طلاق یا کسی اور اسلامی قانون میں مداخلت کرکے اسے جائز یا ناجائز ٹھہرانا سپریم کورٹ سمیت کسی بھی ادارے کا کام ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی ادارے کو کوئی اختیار حاصل ہے۔اُنہوں نے کہاہے کہ اسلامی اصولوں اور قوانین پر عمل پیرا ہونا مسلمانوں کا بنیادی حق ہے جس سے انہیں عدالتوں کا راستہ اپناکر محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آج ایک حساس فیصلے میں سہ طلاق پر چھ ماہ تک کیلئے پابندی لگائی ہے اور اس دوران اسکی جگہ نیا قانون بنانے کی ہدایت دی ہے۔حالانکہ مسلمانوں کے قوانین آفاقی ہیں جو آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں قرانی ہدایات کے مطابق طے پاچکے ہیں۔
امریکی صدر کا افغانستان میں احساسِ شکست بھارت اور پاکستان کو یہ باور کرانے کیلئے کافی ہونا چاہیئے کہ جب امریکہ جیسا طاقت ور ملک سولہ سالہ فوجی مہم جوئی سے افغانستان جیسے کمزور ملک میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کوسکا ہے تو پھر بھارت اور پاکستان جیسی نیوکلیائی طاقتیں لڑائی جھگڑے سے کیا حاصل کر سکتی ہیں۔
انجینئر رشید نے کہاہے” اگرچہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات جہالت کی وجہ سے بعض خود غرض لوگ سہ طلاق یا کسی اور اسلامی شعار کا غلط استعمال کرسکتے ہیں لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فرد،ادارہ یا سرکار مداخلت کرکے اسلامی قوانین کو بدلنے لگ جائے“۔اُنہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم سماج،باالخصوص قائدین و اسکالروں اور سیاستدانوں،کو سرجوڑ کر بیٹھنا چاہیئے اور اس اہم اور حساس معاملے پر غور کرکے یہ بات یقینی بنانی چاہیئے کہ اسلامی قوانین و اصولوں کو عدالتوں میں لیجاکر یوں منسوخ کرکے مسلمانوں میں بے چینی نہ پھیلائی جائے۔
دریں اثنا اُنہوں نے بھارت اور پاکستان کی قیادت سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کو سنجیدگی سے لیکر اس میں پنہاں خطرات کو بھانپنے کی اپیل کی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا افغانستان میں احساسِ شکست بھارت اور پاکستان کو یہ باور کرانے کیلئے کافی ہونا چاہیئے کہ جب امریکہ جیسا طاقت ور ملک سولہ سالہ فوجی مہم جوئی سے افغانستان جیسے کمزور ملک میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کوسکا ہے تو پھر بھارت اور پاکستان جیسی نیوکلیائی طاقتیں لڑائی جھگڑے سے کیا حاصل کر سکتی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مسئلہ کشمیر کو حل کرکے امن کیلئے راستہ بنانا چاہیئے۔