سرحد پاربڑی تعداد میں جنگجو تیار بیٹھے ہیں:لیفٹننٹ جنرل انبو

سرینگر// فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر دیو راج انبو نے کہا ہے کہ دراندازی کی کوششوں کو پوری طرح ناکام بنانے کیلئے ایک نئی حکمتِ عملی پر کام ہورہا ہے جبکہ وادی میں مختلف سکیورٹی ایجنسیوں کے بہتر تال میل کے نتیجے میں جنگجووں کو تیزی سے مارا جارہا ہے۔انہوں نے تاہم دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اب بھی کئی تربیت یافتہ جنگجووں کو اس جانب دھکیل دئے جانے کیلئے تیاری کی حالت میں رکھا گیا ہے۔

کرگل دیوس کے موقعے پر تقریب کے حاشیہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ناردرن کمانڈر لفٹنٹ جنرل دیو راج انبو نے کہاکہ ریاست،با الخصوص و ادی کشمیر ،میں حالات کو بہتر بنان کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ناردرن کمانڈر کے مطابق مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان قریبی تال میل سے ہی پچھلے ایک ماہ کے دوران چھ جنگجو کمانڈروں کو مار گرایا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سرگرم جنگجووں کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا گیا ہے جس کے زمینی سطح پر مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی آر پی ایف اور فورسزکی دیگر ایجنسیزریاست میں مشترکہ طورجنگجوئیت کا مقابلہ کررہی ہےں۔انہوں نے کہا” ہم مقامی پولیس کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں اور اس مسئلے کا جلد ہی حل نکالا جائے گا“۔

ناردرن کمانڈرنے کہاکہ ریاست میں دن بدن حالات معمول پر آرہے ہیںجس کے نتیجے میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جنگجو کمانڈر ذہنی پریشانیوںمیں مبتلا ہو گئے ہیں اور وہ تازہ دم جنگجوو¿ں کو اس طرف دھکیلنے کی کوششوںمیں مصروف ہیں۔ناردرن کمانڈر کے مطابق فوج ریاست کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہیں پرائیوٹ سیکٹروں کی طرف بھی نوجوانوں کو راغب کرانے کیلئے کونسلنگ کی جار ہی ہیں اور اس ضمن میں سینکڑوں نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا گیا ۔لفٹنٹ جنرل انبو کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے ریاست کے نوجوانوں کو فوج میں تعینات کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھا ئے جا رہے ہیں اور 12ہزار نوجوانوں کو فوج میں نوکریاں فراہم کی گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ریاست میں ملی ٹینسی کا خاتمہ لازمی ہے اور جنگجووں کے خلاف فوج کی کاروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک نہ آخری جنگجو بھی اپنا ہتھیار پھینک دے یا مارا جائے۔

نوجوانوںکے جنگجوئیت کی طرف مائل ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے فوجی کمانڈر نے کہاکہ صورتحال کافی بدل چکی ہیں وادی کشمیر کا نوجوان اب تعلیم ، ترقی اور بہتر معیشت کی فکر میں لگا ہواہے اسے مقابلہ آرائی کا سامنا ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں سے وہ دور رہنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ برفباری سے پہلے اگر چہ جنگجو دراندازی کی بھر پور کوشش کرئینگے اور خفیہ اداروں کی جانب سے جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ان کے مطابق بڑی تعداد میں جنگجو موسم سرما میں دراندازی کے ذریعے اس طرف آنے کی تاک میں ہیں تاکہ ریاست کے خرمن امن میں آگ لگا دی جائے ، خون خرابے کی سرگرمیاں انجام دی جا سکیں ، عدم استحکام کی صورتحال پیدا کی جا سکیں تاہم فوج اس طرح کے تمام منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

Exit mobile version