تاجر تنظیموں کا راج بھون چلو ناکم،کئی لیڈر گرفتار

سرینگر// جموں کشمیر پولس نے کل تاجر تنظیموں کی انجمن کشمیر اکنامل الائینس کی جانب سے گورنر ہاوس تک کیلئے نکالے گئے جلوس کو ناکام بناکر کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا۔یہ جلوس دفعہ35-Aکی ممکنہ تنسیخ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس حوالے سے گورنر این این ووہرا سے ملنے کیلئے جارہا تھا کہ جب پولس نے اسے طاقت کے بل پر روک کر ناکام بنادیا۔

انہوں نے تمام سیاسی ،مذہبی،تجارتی جماعتوں اور سیول سوسائٹی کو تجویز دی کہ وہ29اگست کو اس قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت کے روز مکمل جموں کشمیر بند پر غور کریں۔

تاجر تنظیموں کے اتحادی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کے نمائندے سرینگر کی پریس کالونی گھر کے نزدیک نمودار ہوئے اورانہوں نے دفعہ 35-Aکی ممکنہ تنسیخ کے خلاف احتجاج شروع کیا۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے ،جن پر ،35Aکی مجوزہ منسوخی کے خلاف نعرے تحریر کئے گئے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے گورنر ہاوس تک جانے کیلئے پیش قدمی کی تاہم اس دوران پولیس بھی وہاں نمودار ہوئی اور انہوں نے مظاہرین کو منتشر ہونے کیلئے کہا،تاہم اکنامک الائنس کے کارکنوں نے احتجاج جاری رکھا۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان مخاصمت کے بعد پولیس نے کشمیر اکنامک الائنس کے کئی لیڈروں کو گرفتار کر لیا ۔ گرفتاری سے قبل میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے احتجاجی تاجروںنے الزام لگایاکہ ایک منصوبے کے تحت مخلوط سرکار آر ایس ایس کی پشت پناہی سے کشمیر میں غیر یقینی ماحول پیدا کرنے کیلئے ماحول بنا رہی ہے۔انہوں نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل35-Aکی مجوزہ شنوائی کی تاریخ29اگست کو یوم سیاہ منانے کی اپیل کرتے ہوئے دکانداروں،ٹرانسپوٹروں اور دیگر لوگوں سے سیاہ پرچم دکانوں ،عمارتوں،تجارتی مراکز اور چوراہوں پر آویزان کرنے کی اپیل کی۔الائنس کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ اس روز الائنس سے وابستہ اکائیاں ریاستی ہائی کورٹ تک مارچ کریں گی،اور چیف جسٹس کو میمورنڈم بھی پیش کریں گی،جس میں انہیں اس قانون کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرنے کے نتیجے میں پیداہ شدہ صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔اس دوران انہوں نے تمام سیاسی ،مذہبی،تجارتی جماعتوں اور سیول سوسائٹی کو تجویز دی کہ وہ29اگست کو اس قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت کے روز مکمل جموں کشمیر بند پر غور کریں۔

قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں پُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد فراہم کرنے والی آئینِ ہند کی دفعہ35-Aکی منسوخی چاہنے والی ایک عرضی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے اور اسکے لئے 29اگست کو اگلی تاریخ مقرر کیا جاچکا ہے۔اس حوالے سے جموں کشمیر،با الخصوص وادی،میں بڑی بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کو منسوخ کئے جانے کی کسی بھی حد تک مخالفت کی جائے گی۔یاد رہے کہ فی الوقت جموں کشمیر میں کسی بھی غیر ریاستی کیلئے جائیداد بنانا نا ممکن ہے تاہم دفعہ35-Aکی تنسیخ کے بعد اس ریاست میں کسی اور ریاست کا کوئی بھی شخص جائیداد خرید سکتا ہے اور یہاں کی سرکاری ملازمت کیلئے درخواست دے سکتا ہے اور تعلیمی اداروں میں وظیفی حاصل کرسکتا ہے۔

Exit mobile version