سرینگر// سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر یشونت سنہا نے مرکز پر جموں کشمیر کی پشتینی باشندگی کے قانون کی بنیادی (آئینِ ہند کی)دفعہ35-Aسے متعلق فوری طور اپنے موقف کی وضاحت کرنے کیلئے زور دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس دفعہ کی ممکنہ تنسیخ کو لیکر جموں کشمیر کے عوام میں بڑی تشویش ہے جسے دور کئے جانے کی ضرورت ہے۔اس دوران انہوں نے اپنی قیادت والے وفد سمیت گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کرکے انکے ساتھ ریاستی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔واضح رہے کہ یشونت سنہا سال بھر سے ”نجی طور“جموں کشمیر کا دورہ کرتے آرہے ہیں تاکہ یہاں کے ”مسائل“کی جانکاری حاصل کرکے انکے حل کی سبیل نکالنے میں مدد گار ثابت ہو سکیں۔سوشوبھا باروے،کپل کاک اور بھارت بھوشن پر مشتمل یشونت سنہا کی قیادت والا وفد کل پھر وادی کے دورے پر آپہنچا تھا اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے ملاقاتوں میں مصروف ہے۔
سنہا نے گورنر کے سامنے علاقائی جماعتوں اور یہاں کی سیول سوسائٹی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامِ امن میں ان متعلقین کا رول کس طرح اور کس قدر اہمیت کا حاصل ہے۔
وفد نے آج راج بھون میں گورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کی اور انکے ساتھ ریاست کی موجودہ صورتحال اور اسے درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق یشونت سنہا نے گورنر کے سامنے علاقائی جماعتوں اور یہاں کی سیول سوسائٹی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامِ امن میں ان متعلقین کا رول کس طرح اور کس قدر اہمیت کا حاصل ہے۔سنہا نے گورنر کو بتایا کہ انہوں نے اپنے دورے کے دوران کن لوگوں یا پارٹیوں سے ملاقات کی ہے اور انہوں نے ان ملاقاتوں کے دوران زیرِ بحث آنے والی باتوں سے کیا کچھ اخذ کیا ہے۔
”ٓب یہ مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرے کیونکہ یہاں کے لوگ بڑے متفکر ہیں“۔
اس دوران یشونت سنہا نے کہا کہ چونکہ ریاستی عوام دفعہ35-Aکی ممکنہ تنسیخ کو لیکر تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں مرکزی سرکار کو خاموشی توڑتے ہوئے اپنا موقف واضھ کردینا چاہیئے۔واضح رہے کہ ریاست میں پُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد فراہم کرنے والی دفعہ35-Aکی تنسیخ کیلئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جسے لیکر جموں کشمیر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ نہ صرف علیٰحدگی پسند قیادت بلکہ مین اسٹریم کی اپوزیشن نے بھی اس دفعہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کئے جانے کی صورت میں زبردست احتجاج کی دھمکی دی ہوئی ہے۔یشونت سنہا کا کہنا ہے”جموں کشمیر کے لوگ اس معاملے کو لیکر بڑی تشویش میں مبتلا ہیں اور مرکزی سرکار کو اس بارے میں اپنا موقف واضح کرنا چاہیئے“۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ انہیں معلوم ہوا ہے جموں کشمیر نے اس متنازعہ عرضی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرایا ہے۔انہوں نے دہراتے ہوئے کہا”ٓب یہ مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرے کیونکہ یہاں کے لوگ بڑے متفکر ہیں“۔