سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کسی کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر سے متعلق حالیہ بیان کا خیر مقدم کرنے والے بھارت کو برات دیتے ہوئے ”کشمیر کاز کو نقصان نہ پہنچائیں“۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ مودی کے پاس کشمیریوں کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیںہے لہٰذا کشمیریوں کو کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیئے۔
”وزیرِ اعظم کی تقریر نہ صرف گمراہ کن بلکہ حقائق کو مسخ کرنےوالی بھی ہے۔کشمیر میں جو لوگ اُن کی تقریر کا خیر مقدم کرتے ہیں اُنہیں سمجھ لینا چاہئے کہ مودی جی کے پاس کشمیریوں کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیں“ ۔
انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اُنہوں نے آج کرالہ پورہ کپوارہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اہلِ کپوارہ سے اپنی قربانیوں کا پاس کرنے کیلئے کہا۔اُنہوں نے کہا کہ کپوارہ والوں کو اُن سبھی لوگوں کی حمایت بند کرکے اُنہیں دندان شکن جواب دینا چاہیئے کہ جنہوں نے رائے شماری کے مطالبے سے انحراف کیا ہے۔واضح رہے کہ کپوارہ میں مقتول لیڈر عبدالغنی لون کی پیوپلز کانفرنس کا بڑا اثر رہا ہے تاہم لون کے قتل کئے جانے کے بعد اُنکے بیٹے سجاد غنی لون نے علیٰحدگی پسندی کا راستہ چھوڑ کر مین اسٹریم کی سیاست میں قدم رکھا ہے اور وہ ابھی مسلمان دشمن شبیہ رکھنے والی بھاجپا کے اتحادی ہیں۔انجینئر رشید نے حالانکہ کسی کا نام نہیں لیا ہے تاہم اندازہ ہے کہ وہ سجاد لون کی حمایت چھوڑ دینے کیلئے اہلِ کپوارہ سے کہہ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیئے مولوی عمر نے مودی کا خیرمقدم انجینئر رشید نے مسترد کردیا
رائے شماری سے کم کسی بھی چیز کو کشمیریوں کے لئے نا قابلِ قبول بتاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے ”وزیرِ اعظم کی تقریر نہ صرف گمراہ کن بلکہ حقائق کو مسخ کرنےوالی بھی ہے۔کشمیر میں جو لوگ اُن کی تقریر کا خیر مقدم کرتے ہیں اُنہیں سمجھ لینا چاہئے کہ مودی جی کے پاس کشمیریوں کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیں“ ۔واضح رہے کہ یومِ آزادی کی تقریر کے دوران وزیرِ اعظم مودی نے کشمیریوں کو گلے لگانے کی خواہش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ گالی سے یا گولی سے مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جا سکتا ہے۔انجینئر رشید نے کل ہی اس بیان کو مسترد کردیا تھا تاہم حُریت(ع)کے چیرمین مولوی عمر نے اس بیان کا فوری طور خیر مقدم کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر گولی اور گالی کو انصاف اور انسانیت سے بدل دیا جائے تو مسئلہ کشمیر کا حل ایک حقیقت بن سکتا ہے۔
انجینئر رشید نے حالانکہ مزاحمتی قیادت کی حمایت کی اور لوگوں سے کہا کہ مزاحمتی قیادت کی کردار کُشی کی کوششوں کو ناکام بنایا جانا چاہیئے۔اُنہوں نے کہا ہے” لوگوں کو چاہئے کہ وہ حریت لیڈران کے خلاف کردار کشی کی مہم کا ہر سطح پر توڑ کریں کیونکہ حریت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ لوگوں کے جذبات اور قربانیوں کی ترجمانی کرتی ہے لہذا اس کے خلاف کوئی بھی مہم جوئی پوری کشمیری قوم کے خلاف مہم جوئی سے تعبیر کی جانی چاہئے “۔ تاہم اُنہوں نے ساتھ ہی کہا ” حریت لیڈران پر بھی یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھائیں اور کوئی اایسی بات نہ کہیں جس سے نئی دلی کیلئے فرار کا راستہ ممکن ہو سکے“۔