اوڑی// جموں کشمیر اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے بیچ ہونے والی تجارت کے دو ہفتوں تک معطل رہنے کے بعد کاروبار کا یہ سلسلہ کل یکطرفہ بحال ہوگیا اور مال بردار کئی گاڑیاں مظفر آباد کی طرف روانہ ہو گئیں۔ 21جولائی کو سرحدی قصبہ اوڑی میں کنٹرول لائن کے آر پار جاری تجارت کے تحت سرحد پار سے آئے ایک ٹرک سے 66.5کلوگرام ہیروئین اور براﺅن شوگر برآمد کیا گیاتھااور ٹرک ڈرائیور محمد یوسف شاہ کو بھی حراست میں لیاگیا۔اس معاملے کو لیکر پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں انٹرا کشمیر ٹریڈ یونین نے گرفتار ڈرائیور کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی فوری ہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسا نہ ہونے تک کاروبار معطل کردیا تھا۔نتیجے کے طور پر تجارت دو ہفتے معطل رہی اور کسی بھی گاڑی نے کنٹرول لائن کے دونوں طرف سفر نہیں کیا۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں انٹرا کشمیر ٹریڈ یونین نے گرفتار ڈرائیور کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی فوری ہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسا نہ ہونے تک کاروبار معطل کردیا تھا۔
3اگست جمعرات کو اوڑی میں کنٹرول لائن پر کمان پل کے بیچوں بیچ آر پار حکام کے درمیان بات چیت کا فیصلہ کن دور منعقد ہوا جس میں حد متارکہ کے دونوں طرف تجارت بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔واضح رہے کہ آر پار تجارت ہر ہفتے منگل سے جمعہ تک جاری رہتی ہے۔چنانچہ منگل کو صبح سویرے ایس ڈی ایم اوڑی ڈاکٹر ساگر ڈی ڈائیفوڈ جو آر پار تجارت کے انچارج کسٹوڈین بھی ہیں، نے ٹریڈ سینٹر سلام آباد کا دورہ کیااور مظفر آباد کیلئے مال بردار گاڑیاںروانہ کردیں۔دلچسپ ہے کہ ایس ڈی ایم اور یہاں کے کسٹوڈین صبح سویرے یہاں کے دورے پر پہنچے تو یہاں ایک بھی ملازم حاضر نہیں تھا جسکے بعد اُنہوں نے ایک طرف دفتر کو سربمہر کردیا تو دوسری جانب اُنہوں نے سکیورٹی عملہ اور دیگراں کی اعانت سے خود ہی پورے دفتر کا کام سنبھال کر گاڑیوں کو روانہ کردیا۔
معلوم ہوا ہے کہ منگل کو صرف چار ٹرک مظفر آباد کی طرف روانہ ہوئے جن میں مرچی بیج، لال مرچ اور املی لوڈ کیا گیا تھا۔ تاہم سرحد پار سے کوئی بھی گاڑی سامان لیکر اوڑی وارد نہیں ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرحد پار کے ڈرائیور احتجاج کے بطور ہڑتال پر ہیں اور وہ اپنے گرفتار ساتھی کی فوری رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ اس طرح دو ہفتوں کی معطلی کے بعد اگر چہ آر پار تجارت بحال ہوگئی، تاہم فی الوقت یہ یکطرفہ طور شروع کی گئی ہے۔