بجبہاڑہ میں فوج پر حملے کے بعد محاصرہ،فائرنگ جاری

سرینگر// جنوبی کشمیر میں بجبہاڑہ قصبہ سے قریب پانچ کلومیٹر دور کنلون نامی گاوں کے قریب جنگجووں نے فوج پر حملہ کردیا ہے جسکے بعد یہاں ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لیا گیا ہے۔اس دوران علاقے میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کرکے علاقے میں ممکنہ طور موجود جنگجووں کو راہ فرار دینے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہاں ایک فوجی پارٹی پر گولی چلنے کے بعد فوج کی 3 آر آر ،سی آر پی ایف اور بجبہاڑہ و سریگفوارہ کے ایس او جی کیمپوں سے وابستہ سرکاری فورسز کی بھاری جمیعت نے بجبہاڑہ – پہلگام روڑ پر واقع معروف گاوں کنلون کو ابھی کچھ دیر قبل محاصرے میں لے لیا ہے۔

انٹر نیٹ پر بعض لوگوں نے یہاں ایک جنگجو کو مارے جانے کی خبر دی جبکہ بعض نے کہا ہے کہ گاوں میں موجود جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک وسیع علاقے کا محاصرہ جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کو یہاں دو سے تین جنگجووں کے موجود ہونے کا شک ہے اور یہاں فائرنگ ہو رہی ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو پایا ہے کہ سرکاری فورسز کی جانب سے گاوں میں ممکنہ طور موجود جنگجووں کو اُکسانے کیلئے گولی چلائی گئی ہے یا پھر جانبین میں جھڑپ شروع ہوئی ہے۔ علاقے میں موجود ذرائع نے کہا کہ صورتحال غیر واضح ہے۔

انٹر نیٹ پر بعض لوگوں نے یہاں ایک جنگجو کو مارے جانے کی خبر دی جبکہ بعض نے کہا ہے کہ گاوں میں موجود جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک وسیع علاقے کا محاصرہ جاری ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے ہی کولگام ضلع میں آج حزب المجاہدین کے دو مقامی جنگجو مارے گئے ہیں جبکہ جنگجووں کے ایک حملے میں شوپیاں میں ایک افسر سمیت تین فوجی ہلاک ہو چکے ہیں حالانکہ حزب نے حملے میں پانک اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں کافی لوگ جمع ہوچکے ہیں جو احتجاجی مظاہرے کرنے کے علاوہ محاصرہ کرنے والی فورسز پر سنگباری کرنے لگی ہیں تاکہ علاقے میں موجود جنگجووں کو راہَ فرار مل سکے، تفصیلات کا انتظار ہے۔

Exit mobile version