پولس کا لشکر کے ہندو جنگجو کی گرفتاری کا دعویٰ

سرینگر// جموں کشمیر پولس نے لشکرِ طیبہ کے حال ہی مارے گئے کمانڈر بشیر لشکری کے قریبی ساتھی رہے ایک ہندو جنگجو سندیپ کمار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔پولس کا دعویٰ ہے کہ سندیپ عرف عادل اُسوقت بھی لشکری کے ساتھ تھے کہ جب اُنہیں جنوبی کشمیر کے دیالگام میں گھیرنے کے بعد مار گرایا گیا تھا تاہم اُنہیں لشکری کی کمین گاہ بنے گھر کا مہمان سمجھ کر دیگر افرادِ خانہ کے ساتھ بچالیا گیا تھا۔

آئی جی کشمیر نے کہا کہ برینٹی بٹہ پورہ دیالگام کے جس گھر میں بشیر لشکری موجود تھے سندیب بھی اُسی گھر میں تھے تاہم اینکاونٹر کے دوران اُنہیں دیگر افرادِ خانہ سمیت نکالا گیا تھا۔

آج یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران پولس کے انسپکٹر جنرل منیر خان نے ایک نقاب پوش لڑکے کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے پیش کیا اور کہا کہ اسکا نام سندیپ کمارولد رام شرما ہے جو اُترپردیش کے مظفرنگر کا رہائشی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سندیپ دراصل ایک مجرم ہے اور چوری چکاری کی غرض سے کشمیر آیا ہوا تھا لیکن یہاں لشکرِ طیبہ کے رابطے میں آکر اُنہوں نے جنگجووں کیلئے کام کرنا شروع کیا اور وہ ایس ایچ او فیروز ڈار و ساتھیوں کی ہلاکت کے حملے سمیت کئی جنگجوئیانہ کارروائیوں میں شامل رہے ہیں جبکہ اُنہوں نے لشکر کی ہدایت پر کئی اے ٹی ایم مشینوں کو بھی لوٹ لیا ہے۔

آئی جی کشمیر نے کہا کہ برینٹی بٹہ پورہ دیالگام کے جس گھر میں بشیر لشکری موجود تھے سندیب بھی اُسی گھر میں تھے تاہم اینکاونٹر کے دوران اُنہیں دیگر افرادِ خانہ سمیت نکالا گیا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ سندیپ کے علاوہ کولگام کے ایک رہائشی منیب شاہ کو بھی پکڑ لیا گیا ہے اور انکی گرفتاری سے کئی جنگجوئیانہ کارروائیوں کا راز کھلا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سندیپ لور منڈا میں فوجی کانوائے پر ہوئے حملے،اچھ بل اسلام آباد میں پولس پارٹی پر ہوئے حملے،انچی ڈورہ میں اسلحہ لوٹ لینے کی واردات اور کئی جگہوں پر اے ٹی ایم مشینوں کو لوٹ لینے میں ملوث رہے ہیں۔پولس کا دعویٰ ہے کہ سندیپ بشیر لشکری کے قریب ترین ساتھی رہے ہیں اور اُنکا جنگجووں کی نقل و حمل ،اُنہیں حملے کرنے کی جگہوں تک پہنچانے اور اُنکا اسلحہ پہنچائے جانے میں بڑا رول رہا ہے۔

سندیپ لور منڈا میں فوجی کانوائے پر ہوئے حملے،اچھ بل اسلام آباد میں پولس پارٹی پر ہوئے حملے،انچی ڈورہ میں اسلحہ لوٹ لینے کی واردات اور کئی جگہوں پر اے ٹی ایم مشینوں کو لوٹ لینے میں ملوث رہے ہیں۔

یہ غالباََ پہلی بار ہے کہ جموں کشمیر پولس نے کسی غیر ریاستی ہندو کو جنگجو بتاکر گرفتار کر لیا ہو اور اُنکے بشیر لشکری کی سطح کے اعلیٰ جنگجو کمانڈر کا ساتھی بتایا ہو۔بشیر لشکری وادی میں سرگرم دیرینہ ترین جنگجووں میں شمار تھے اور ابھی لشکر طیبہ کے جنوبی کشمیر میں کمانڈر تھے۔اُنہیں یکم دیالگام کے برینٹی بٹہ پورہ میں اپنے ساتھ آزاد احمد عرف دادا سمیت گھیر لیا گیا تھا اور کئی گھنٹوں کی جھڑپ کے بعد اُنہیں مار دیا گیا تھا۔ ریاستی پولس کے چیف ایس پی وید نے لشکری کے مارے جانے کو ایک بڑی کامیابی بتاتے ہوئے اسکے لئے فورسز کو مبارکباد دی تھی جبکہ اس جھڑپ کے اختتام پر فوجی اہلکاروں کی خوشی مناتے اور فتح کے نشان دکھاتے ہوئے تصاویر نئی دلی کے اخباروں میں شائع ہوئی ہیں۔

 

Exit mobile version