بامنو میں دو دن کی لڑائی کے بعد جنگجو جاں بحق

پلوامہ// جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں اتوار کی رات کو شروع ہونے والا اینکاونٹر باالآخر آج(منگل)کو تیسرے جنگجو کے مار گرائے جانے پر ختم ہوگیا ہے۔دو دن تک ہزاروں فورسز کو ناکوں چنے چبواتے رہے جنگجو کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ غیر کشمیری ہیں تاہم اُنکی شناخت ہونا باقی ہے۔اس دوران یہاں احتجاجی مظاہروں میں زائد از تین درجن افراد زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے کئی ایک کو سرینگر کے بڑے اسپتالوں کو منتقل کیا جا چکا ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فورسز کو آج صبح تیسرے جنگجو کو مار گرانے میں ”کامیابی“ملی اور یہ اینکاونٹر اب ختم ہو چکا ہے۔ان ذرائع نے بتایا کہ مارے گئے جنگجو کی شناخت ہونا باقی ہے تاہم یہ بات واضح ہے کہ وہ غیر مقامی ہیں۔اتوار اور پیر کی رات کو پلوامہ کے کیلر علاقہ میں بامنو نام کے گاوں میں یہ جھڑپ اتوار اور پیر کی درمیانی رات کو شرو ع ہو چکی تھی اور پیر کی دوپہر کو جہانگیر اور کفایت نام کے دو مقامی جنگجو مار گرائے گئے تھے جسکے بعد تیسرے جنگجو نے اکیلے مورچہ سنبھالتے ہوئے ہزاروں فورسز اہلکاروں کو اُلجھائے رکھا تھا۔

فوج اور جنگجووں کا سیب کے ایک باغ میں آمنا سامنا ہوگیا تھا جسکے بعد جنگجووں نے ابتدائی طور فرار ہونے کی کوشش کی تاہم سبھی راستوں کو مسدود پاکر اُنہوں نے ایک مکان میں پناہ لی جسے فورسز نے جلد ہی گھیر لیا تھا۔پیر کی دوپہر تک دو مقامی جنگجو جاں بحق ہو چکے تھے تاہم اسکے بعد ایک جنگجو نے کئی بار اپنی کمین گاہ بدلی اور گولیوں کی بوچھاڑ کے باوجود وہ مختلف مکانوں میں گھس کر فورسز کو نچاتے رہے۔تاہم آج صبح فورسز نے،مقامی لوگوں کے مطابق،چوتھے مکان کو بھی زمین بوس کرکے مذکورہ کو مار گرایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جب علاقے کا محاصرہ ہورہا تھا فوج اور جنگجووں کا سیب کے ایک باغ میں آمنا سامنا ہوگیا تھا جسکے بعد جنگجووں نے ابتدائی طور فرار ہونے کی کوشش کی تاہم سبھی راستوں کو مسدود پاکر اُنہوں نے ایک مکان میں پناہ لی جسے فورسز نے جلد ہی گھیر لیا تھا۔پیر کی دوپہر تک دو مقامی جنگجو جاں بحق ہو چکے تھے تاہم اسکے بعد ایک جنگجو نے کئی بار اپنی کمین گاہ بدلی اور گولیوں کی بوچھاڑ کے باوجود وہ مختلف مکانوں میں گھس کر فورسز کو نچاتے رہے۔تاہم آج صبح فورسز نے،مقامی لوگوں کے مطابق،چوتھے مکان کو بھی زمین بوس کرکے مذکورہ کو مار گرایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز نےبھاری ہتھیاروں کا استعمال کرکے قریب چار مکانوں کو پوری طرح تباہ کرکے ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا ہے۔

جیسا کہ سال بھر سے وادی میں معمول بن گیا ہے آس پڑوس کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرے اور سنگبازی کرکے فورسز کو اُلجھا کر محصور جنگجووں کو نکالنے کے بڑے جتن کئے تھے تاہم اُنہیں کامیابی نہیں ملی بلکہ فورسز نے ان مظاہرین پر طاقت کا استعمال کرکے کئی ایک کو پیلٹ اور آنسو گیس کے گولوں سے اور کئیوں کو گولیوں سے زخمی کر دیا۔مختلف اسپتالوں میں ذرائع نے بتایا کہ کم از کم پانچ افراد کو گولیاں لگی ہیں جبکہ دیگراں آنسو گیس کے گولوں یا پیلٹ سے زخمی ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فورسز کی جانب سے طاقت کا بے تحاشا استعمال کئے جانے کے باوجود ہزاروں لوگ جھڑپ ختم ہونے تک محصور جنگجو کو بچانے کی ناکام کوششیں کرتے رہے۔ایک پولس افسر نے بتایا کہ مارے گئے جنگجووں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا تاہم وہ حزب کے باغی ذاکر موسیٰ کے قریبی ساتھی تصور ہوتے تھے۔

جھڑپ ختم ہونے کے بعد فورسز نے یہاں کا محاصرہ ختم کردیا ہے تاہم علاقے میں کشیدگی برقرار ہے اور کئی ایک مقامات پر مطاہرین اور سرکاری فورسز کے بیچ جھڑپیں جاری بتائی جا رہی ہیں۔ علاقے میں کسی باضابطہ کال کے بغیر مکمل ہڑتال ہے اور بیشتر علاقوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے تاہم انتظامیہ نے حساس علاقوں میںفورسز کے اضافی دستے تعینات کئے ہوئے ہیں۔

Exit mobile version