ملنگپورہ میں عوامی احتجاج،جنگجو فرار،محاصرہ ختم

فائل فوٹو

پلوامہ// ملنگپورہ پلوامہ میں لگوں کے احتجاجی مظاہروں کے درمیان محصور جنگجو فرار ہونے میں کامیاب اور سرکاری فورسز محاصرہ ختم کرکے چلے جانے پر مجبور ہوگئیں ۔

ملنگپورہ میں حزب کے بعض سرکردہ جنگجووں کی موجودگی کہ شہہ پاکر فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے کل رات یہاں کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم مقامی لوگوں کو اسکی خبر ہوتے ہیں اُنہوں نے زبردست مزاحمت کرکے جنگجووں کو فرار ہونے کا موقعہ دینے کی کوشش کی جیسا کہ جنوبی کشمیر میں اب معمول بن چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق گاوں والوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے اور پھر آس پڑوس میں خبر پھیلتے ہی دیگر ہزاروں لوگوں نے بھی یہاں پہنچکر سرکاری فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور ان پر سنگ برسائے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی مزاحمت اس حد تک تھی کہ سرکاری فورسز کے لئے جنگجووں تک پہنچنا نا ممکن ہوگیا اور چاروں اطراف سے برسے پتھروں کا مقابلہ کرنا انکے لئے مشکل ہورہا تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ اس دوران محصور جنگجووں کو فرار ہونے کا موقعہ مل گیا جسکے بعد فورسز نے آج صبح یہاں کا محاصرہ ختم کردیا۔

پتہ چلا ہے کہ یہاں علاقے میں معروف جنگجو ریاض نائیکو اپنے ساتھیوں سمیت موجود تھے تاہم لوگوں کی شدید مزاحمت کی وجہ سے فورسز کا آپریشن ناکام ہوگیا اور نائیکو اپنے ساتھیوں سمیت بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔

پتہ چلا ہے کہ یہاں علاقے میں معروف جنگجو ریاض نائیکو اپنے ساتھیوں سمیت موجود تھے تاہم لوگوں کی شدید مزاحمت کی وجہ سے فورسز کا آپریشن ناکام ہوگیا اور نائیکو اپنے ساتھیوں سمیت بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ واضح رہے کہ جنوبی کشمیر میں اب ایک عرصب سے یہ معمول بن گیا ہے کہ جب کبھی جنگجو محاصرے میں آتے ہیں لوگ اُنکی مدد کو آکر اُنہیں فرار ہونے کا موقعہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح کی کوششوں میں ابھی تک کم از کم 20 عام شہری مارے جاچکے ہیں تاہم لوگ خوفزدہ ہوکر پیچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں ہیں جو سرکاری فورسز کے لئے ، بقول،ِ فوجی چیف جنرل بپن راوت، ایک بڑا چلینج ہے۔

مختلف اضلاع کے کمشنروں کی جانب سے بار بار لوگوں کو خبردار کئے جانے ، فوجی چیف بپن راوت کی راست دھمکی اور اب وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی اپیل کا کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا ہے اور یہ پریشانی بنی ہوئی ہے۔

چناچہ اس سے قبل بھی پلوامہ ضلع میں کئی مقامات پر لوگوں نے جنگجووں کے محاصرے میں آنے کے بعد اُنکی مدد کو آکر اُنہیں فرار ہونے کا موقعہ دیا جبکہ جنوبی کشمیر کے ہی پہلگام علاقہ میں گزشتہ دنوں ولرہامہ گاوں میں پھنسے تین یا چار جنگجووں کو بھی لوگوں نے یونہیں فرار کروایا۔ دیالگام میں سنیچر کو لوگوں نے لشکرِ طیبہ کے کمانڈر بشیر لشکری اور اُنکے ساتھی کی بھی اسی طرح مدد کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اُنہیں کامیابی نہ ملی اور لشکری کو اپنے ساتھی آزاد احمد عرف دادا سمیت مار گرایا گیا۔ اُنکی نمازِ جنازہ میں کل ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کا یوں جھڑپ کی جگہ پہنچکر فوج کے ساتھ الجھ جانا ایک بڑی پریشانی کا باعث ہے کہ اس سے آپریشن میں رُکاوٹ آتی ہے۔ ان ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع کے کمشنروں کی جانب سے بار بار لوگوں کو خبردار کئے جانے ، فوجی چیف بپن راوت کی راست دھمکی اور اب وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی اپیل کا کوئی اثر دیکھنے میں نہیں آیا ہے اور یہ پریشانی بنی ہوئی ہے۔

Exit mobile version