کوکرناگ// دیالگام میں گزشتہ روز ایک جھڑپ کے دوران مارے گئے لشکر طیبہ کے معروف کمانڈر بشیر لشکری عرف ابو عکاشہ کی تدفین میں لوگوں کے ایک سمندر نے شرکت کی۔ اس موقعہ پر جمع ہزاروں لوگ انتہائی جذباتی انداز میں نعرہ بازی کرتے ہوئے لشکری کے ساتھ وابستگی اور عیقیدت جتلاتے رہے۔ لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے جنازہ گاہ میں جگہ کم پڑ رہی تھی جسکی وجہ سے لشکری کی کئی بار نمازِ جنازہ پڑھی گئی اور ہر بار اس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔
بشیر لشکری وادی میں سرگرم دیرینہ ترین جنگجووں میں شمار تھے اور ابھی لشکر طیبہ کے جنوبی کشمیر میں کمانڈر تھے۔اُنہیں گزشتہ روز دیالگام کے برینٹی بٹہ پورہ میں اپنے ساتھ آزاد احمد عرف دادا سمیت گھیر لیا گیا تھا اور کئی گھنٹوں کی جھڑپ کے بعد اُنہیں مار دیا گیا تھا۔ ریاستی پولس کے چیف ایس پی وید نے لشکری کے مارے جانے کو ایک بڑی کامیابی بتاتے ہوئے اسکے لئے فورسز کو مبارکباد دی تھی جبکہ اس جھڑپ کے اختتام پر فوجی اہلکاروں کی خوشی مناتے اور فتح کے نشان دکھاتے ہوئے تصاویر نئی دلی کے اخباروں میں شائع ہوئی ہیں۔
تدفین سے قبل کئی خواتین کو لشکری کی تعریف میں روایتی ونوُن گاتے اور لاش پر مٹھائی اور بادام وغیرہ نچھاور کرتے دیکھا گیا
لشکری پر اور کئی کارروائیوں کے علاوہ ایس ایچ اور فیروز ڈار اور اُنکے ساتھیوں کی ہلاکت میں ملوث ہونے کا الزام تھا اور اُنکے سر پر سرکار نے بارہ لاکھ روپے کا بڑا انعام رکھا ہوا تھا۔ چناچہ گزشتہ روز مارے جانے کے بعد اُنکی لاش اُنکے آبائی علاقہ صوف شالی پہنچائی گئی تھی تاہم لوگوں نے اُنکی تدفین میں تاخیر کا فیصلہ لیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ شریکِ جنازہ ہو سکیں۔ ذرائع کے مطابق لشکری کو آج بعد دوپہر سپردِ خاک کیا گیا۔ تدفین سے قبل کئی خواتین کو لشکری کی تعریف میں روایتی ونوُن گاتے اور لاش پر مٹھائی اور بادام وغیرہ نچھاور کرتے دیکھا گیا۔