سرینگر// سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں شبِ قدر کی شب خوانی کے دوران اُسوقت ہنگامہ ہوگیا کہ جب سیول کپڑوں میں ملبوس ایک مشتبہ شخص نے پستول سے فائرنگ کرکے تین افراد کو زخمی کردیا جسکے بعد نوجوانوں کی بھیڑ نے مذکورہ کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔ مہلوک شخص کے سرکاری ایجنسیوں کا آدمی ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے تاہم ابھی تک اُسکی شناخت ہونا باقی ہے حالانکہ پولس نے بڑی مشقت سے اُسکی لاش تحویل میں لے لی ہے۔
جامع میں شب خوانی کے جاری رہتے ہوئے بعض نوجوانوں نے ایک مشتبہ شخص کو جامع کے صحن میں مشکوک حالت میں پایا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مذکورہ سے اُسکی شناخت اور جامع میں گھومنے کے مقصد کے حوالے سے سوال و جواب کیا لیکن اُس نے فلمی انداز میں پستول نکال کر گولی چلائی اور دانش میر،مدثر احمد و سجاد احمد بٹ نامی تین نوجوانوں کو زخمی کردیا۔ان ذرائع کے مطابق مذکورہ کو گولی چلاتے دیکھ کر دیگر نوجوان اُس پر ٹوٹ پڑے اور اُس سے اُسکی پستول چھین لئے جانے کے علاوہ اُسکی اس حد تک مار پیٹ کی گئی کہ وہ ڈھیر ہوگیا۔معلوم ہوا ہے کہ جس وقت یہ واقعہ جامع کے باہر پیش آیا مسجد کے اندر ہزاروں لوگ شب خوانی میں مشغول تھے۔
مذکورہ کو گولی چلاتے دیکھ کر دیگر نوجوان اُس پر ٹوٹ پڑے اور اُس سے اُسکی پستول چھین لئے جانے کے علاوہ اُسکی اس حد تک مار پیٹ کی گئی کہ وہ ڈھیر ہوگیا۔معلوم ہوا ہے کہ جس وقت یہ واقعہ جامع کے باہر پیش آیا مسجد کے اندر ہزاروں لوگ شب خوانی میں مشغول تھے۔
نوجوانوں کا کہنا تھا کہ سیول کپڑوں میں ملبوس مذکورہ شخص پولس یاکسی دوسری سرکاری ایجنسی کا اہلکار تھا اور وہ ”مخبری“کرنے کی غرض سے جام میں گھوم رہا تھا کیونکہ وہاں آج شبِ قدر کے حوالے سے بڑی تقریب منعقد ہورہی تھی۔چناچہ اس واقعہ کی شہہ پاکر پولس نے آنسو گیس کے کئی گولے چھوڑے۔بعض ذرائع کے مطابق پولس کے چھوڑے ہوئے کئی ٹیئر گیس شیل مسجد کے اندر بھی جاگرے اور یہاں جمع عبادت گذاروں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔پولس نے تاہم بڑی مشقت کرکے مذکورہ نا معلوم شخص کی نعش حاصل کرلی اور اسے تھانہ پولس نوہٹہ پہنچایا۔
پولس کے ایک افسر نے تاہم ایک خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ مذکورہ کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے تاہم وہ پولس کا اہلکار نہیں رہا ہے۔مذکورہ افسر کے مطابق اس معاملے کی باریک بینی سے جانچ کی جائے گی۔