سرینگر// پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے لیے اسلام آباد میں واقع جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے ہیں۔
موقع پر موجود بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ ان کے بیٹے حسین نواز، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، ان کے بیٹے اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز، وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی آئے۔
ذرائع کے مطابق یہ افراد وزیراعظم کے ہمراہ اکیڈمی کے اندر تو گئے ہیں تاہم انھیں پیشی کے وقت الگ کمرے میں بٹھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز پانچ مرتبہ جبکہ حسن نواز دو مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔
خود شہباز شریف بھی 17 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے ہیں جبکہ وزیراعظم کے داماد اور رکنِ قومی اسمبلی کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی پیشی 24 جون کو ہے۔
جے آئی ٹی کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وزیر اعظم نواز شریف کو دستاویزات اور ریکارڈ ہمراہ لانے کا کہا گیا تھا جو ان کے ہمراہ ہے۔
وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹر پر نواز شریف کی روانگی کی تصاویر شیئر کی ہیں اور اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج ایک تاریخ ساز دن ہے اور ایک ایسی خوش آئند مثال قائم ہو رہی ہے جس کی دوسروں کو بھی پیروی کرنی چاہیے۔
وزیر اعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی کے پیش نظر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق تقریباً ڈھائی ہزار اہلکار اس موقع پر حفاظتی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ اکیڈمی میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ مکمل طور پر بند ہے جبکہ شہریوں کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے وقت پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو وفاقی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر جمع نہ ہونے کی ہدایت کی ہے۔
وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وزیراعظم کے جے آئی ٹی میں جانے کے فیصلے سے پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں چھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔
اس فیصلے میں سپریم کورٹ کے تین جج صاحبان نے کمیٹی کو 60 دن کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرنے کا وقت دیا تھا۔
اس کے علاوہ ٹیم کے لیے وضع کیے گئے ضوابط کمیٹی کو ہر 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ تین رکنی بینچ کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
22 مئی کو وزیر اعظم اور ان کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم کی نگرانی کرنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔