اونتی پورہ//جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ قصبہ میں پولس نے رائفل چھین لئے جانے کی ایک کوشش کو ناکام بناکر ایک مقامی نوجوان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولس کا دعویٰ ہے کہ واقعہ میں ملوث ایک اور نوجوان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولس کا دعویٰ ہے کہ دو نوجوانوں نے ڈیوٹی پر تعینات ایک پولس اہلکار سے رائفل چھیننے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہے۔ ان ذرائع کے مطابق یہ واقعہ بعد دوپہر پیش آیا ہے اور چونکہ قصبے میں کافی پولس تعینات رہتی ہے لہٰذا ہتھیار چھیننے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا اور ایک نوجوان ،جنکی شناخت ابرار احمد وانی ساکن خھار موڈ اونتی پورہ کے بطور کی گئی ہے، کو دبوچ لیا گیا جبکہ ا±نکے ایک اور ساتھی کے فرار ہو جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
ابھی گزشتہ روز ہی نا معلوم افراد نے امام صاحب شوپیاں میں بھی ایک بنک کی حفاظت پر مامور اہلکار سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہے تھے۔
جنوبی کشمیر میں سرکاری فورسز سے ہتھیار چھین لئے جانے کے واقعات اب عام ہورہے ہیں کہ ابھی گزشتہ روز ہی نا معلوم افراد نے امام صاحب شوپیاں میں بھی ایک بنک کی حفاظت پر مامور اہلکار سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ اہلکار کی آنکھوں میں مرچی پھینک کر انہیں دبوچنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم انہوں نے مزاحمت کی اور ہتھیار نہیں چھوڑا یہاں تک کہ حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔
لائن آف کنٹرول پر زبردست چوکسی کی وجہ سے جنگجووں کو ہتھیاروں کی کمی کا سامنا ہے لہٰذا وہ اُنکی صفوں میں شامل ہونے کے خواہشمندگان کو خود ہتھیار کا انتظام کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہتھیار چھین لئے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
دو ایک سال میں اس طرح کے واقعات میں سرکاری فورسز سے سو بھر کے قریب رائفلیں اور دیگر سازو سامان چھین لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لائن آف کنٹرول پر زبردست چوکسی کی وجہ سے جنگجووں کو ہتھیاروں کی کمی کا سامنا ہے لہٰذا وہ اُنکی صفوں میں شامل ہونے کے خواہشمندگان کو خود ہتھیار کا انتظام کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہتھیار چھین لئے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سرکاری فورسز نے پُرانے اور نئے سبھی ہتھیاروں کے ساتھ جی پی ایس چِپ منسلک کرنے کا ایک منصوبہ بنایا ہوا ہے تاکہ چھینے گئے ہتھیار کا تعاقب کیا جا سکے تاہم اس منصوبے پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر ،با الخصوص جنوبی کشمیر، میں جنگجوئیت میں کافی اضافہ ہوا ہے اور مزید مقامی نوجوان ہتھیار اُٹھانے پر آمادہ ہو رہے ہیں۔