سرینگر//
جنوبی کشمیر کے شوپیاں میں حراستی گمشدگی کا شکار بتائے جانے والے زبیر ترے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر ایک ویڈیو جاری کرکے جنگجووں کی صفوں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ زبیر ترے یکم مئی سے کریم آباد پولس تھانے سے غائب تھے جبکہ اس حوالے سے کل شوپیاں میں لگاتار چوتھے روز احتجاجی ہڑتال جاری تھی۔
تُرے کو پولس نے گرفتار کرکے ان پر پی ایس اے لگایا تھا تاہم بعدازاں وہ عدالتی احکامات پر رہا ہوگئے۔ تاہم پولس نے انہیں پچھلے دنوں پھر طلب کیا تھا اور بعدازاں انکے والد کو بتایا گیا کہ زبیر کریم آباد تھانے سے فرار ہوگئے ہیں۔ ترے کے والد نے تاہم پولس پر انکے بیٹے کو حراست میں گم کرنے کا الزام لگایا تھا اور اس واقعہ کے خلاف شوپیاں میں چار دنوں سے لگاتار ہڑتال جاری ہے۔
فیس بُک پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں تاہم زبیر نے تنگ آمد بہ جنگ آمد جنگجو بنننے کا اعلان کیا ہے۔ فوجی وردی میں ملبوس اور ایک میز پر بم اور بندوق سجائے زبیر کو کئی قرانی آیات تلاوت کرنے کے بعد انتہائی اعتماد کے ساتھ نئے راستے کے انتخاب کا اعلان کرتے سنا جاسکتا ہے اور وہ اپنے والد کو بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ پریشان نہ ہوجائیں۔
جنگجو بننے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے زُبیر تُرے کو ویڈیو میں یہ کہتے سُنا جا سکتا ہے کہ اُنکے سامنے کوئی اور راستہ بچا ہی نہیں تھا۔ ویڈیو پیغام میں وہ کہتے ہیں ”مجھ پر پی ایس اے لگایا گیا تھا اور ہائی کورٹ سے اسے کاش کروانے کے باوجود بھی مجھے رہا نہیں کیا جا رہا تھا،بلکہ میں تین ماہ سے غیر قانونی حراست کا سامنا کر رہا تھا“۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اُنکی رہائی کے لئے اُنکے والد کی ہر کوشش ناکام رہی ہے۔
اُنہیں پہلی بار سنگبازی کے الزام میں 2014 میں گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت نظربند کیا گیا تھا جبکہ اسکے بعد اُنہیں کئی بار دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
زُبیر تُرے شوپیاں کے عوام سے ”تحریکِ آزادی“ کی حمایت کرتے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے اُنہیں آسیہ نیلوفر سے لیکر علاقے میں مارے اور زخمی کئے گئے بے شمار لوگوں کی یاد دلاتے ہوئے اُنسے وعدہ کرتے ہوئے سُنے جاسکتے ہیں کہ وہ تحریک کو آگے لیجاتے رہیں گے۔ اس ویڈیو کے حوالے سے پولس یا دیگر ادارے کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی ویڈیو کے سچ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کچھ پتہ چل سکا ہے۔
زُبیر تُرے کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اُنہیں علاقے میں ایک سرگرم سماجی کارکن کے بطور جانا جاتا تھا۔ اُنہیں پہلی بار سنگبازی کے الزام میں 2014 میں گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت نظربند کیا گیا تھا جبکہ اسکے بعد اُنہیں کئی بار دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ یکم مئی کو کریم آباد پولس تھانہ نے زُبیر کے گھر پیغام بھجوایا تھا کہ وہ تھانے سے فرار ہوگئے ہیں ۔
زبیر کے والد بشیر احمد کے مطابق یکم مئی کو انہیں بتایا گیا تھا کہ زُبیر تھانے سے فرار ہوگئے ہیں۔اُنکا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ہر ممکنہ جگہ پر تلاش کیا ہے لیکن انکا کہیں کوئی اتہ پتہ ہے۔ اُنہوں نے اپنے بیٹے کی سلامتی کے بارے میں خدشات ظاہر کئے تھے اور اسے حراستی گمشدگی کا واقعہ بتاتے ہوئے شوپیاں کے لوگ گزشتہ چار دنوں سے مکمل ہڑتال پر تھے اور مذکورہ کا پولس سے اتہ پتہ پوچھ رہے تھے۔
وادی میں گزشتہ چند سال کے دوران اس طرح کئی نوجوان جنگجو بن گئے ہیں اور اُنکے رشتہ داروں نے پولس پر اُنکے بچوں پر تشدد کرکے اُنہیں بندوق اُٹھانے پر مجبور کرنے کا الزام لگایا ہے۔ وادی میں موجودہ جنگجوئیت کی وجہ مانے جانے والے بُرہان وانی نے بھی اُنکی اور اُنکے بھائی خالد کی مارپیٹ کردئے جانے کے بعد ہی پڑھائی چھوڑ کر بندوق اُٹھائی تھی۔ خالد کو بعدازاں ایک ، مبینہ ، فرضی جھڑپ میں بُرہان وانی سے بھی پہلے مار گرایا گیا تھا۔