عالمی عدالتِ انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی سزائے موت پر حکم امتناعی دیے جانے کی خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں بھارتی درخواست کی سماعت 15 مئی کو ہوگی۔عالمی عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا ہے کہ عدالت کے سربراہ نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں درخواست کی ہے کہ”کوئی ایسا قدم نہ اُٹھایا جائے جس سے کلبھوشن یادو کے مقدمے کی سماعت بے معنیٰ ہو جائے“۔
خیال رہے کہبھارت نے کلبھوشن یادو کو پاکستان میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد آٹھ مئی کو دی ہیگ میں واقع عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے اس سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی تھی۔جس کے بعد بھارتی ذڑائع ابلاغ میں ایسی خبریں گردش کر رہیہیں کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن یادو کی پھانسی کی سزا معطل کر دی ہے۔تاہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”عالمی عدالتِ انصاف نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے“۔
دوسری جانب بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے عالمی عدالت میں جو درخواست دی گئی ہے اس سلسلے میں عدالت کے دائرہ اختیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور آنے والے ایک دو روز میں دفترِ خارجہ باضابطہ طور پر بیان جاری کرے گا۔جبکہ پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مبینہبھارتی جاسوس کلبھوشن یادوو کو فوجی عدالت میں قانون کے مطابق سزا سنائی گئی ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن یادو کو جاسوسی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔بھارت اب تک 15 سے زیادہ مرتبہ کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی کا مطالبہ کر چکا ہے، لیکن پاکستان نے اب تک اس کی منظوری نہیں دی ہے۔