سرینگر//
عوامی اتحاد پارٹی کے زبردست احتجاجی مظاہرے کے سامنے بے بس ہوکر نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ کو اسوقت زبردست خفت اٹھانا پڑی کہ جب انہیں دربارمو کے موقعہ پرمگھرمل باغ کے قریب روک کر سیول سکریٹریٹ میں گھسنے سے روک دیا گیا۔زبردست نعرہ بازی کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے کارکنوں نے نرمل سنگھ کا راستہ روکا اور انہیں آگے بڑھنے کا موقعہ نہیں دیا گیا۔حالانکہ بولس کی ایک بھاری جمیعت نے مظاہرین پر ٹوٹ کے نرمل سنگھ کے لئے راستہ بنایا تاہم تب تک انہیں کشمیر یوں کے حق رائے شماری کے لئے کی جانے والی فلک شگاف نعرہ بازی کرتے ہوئے سینکڑوں مظاہرین کو سہنا پڑا۔
پولس کی جانب سے لگائی گئی زبردست بندشوں اور انتہائی سکیورٹی بندوبست کے باوجود عوامی اتحاد پارٹی کے صدر اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے دربار مو کے موقعہ پر احتجاجی جلوس نکالا تو سینکڑوں پارٹی کارکنوں کے علاوہ کتنے ہی عام لوگ بھی اس میں شامل ہوکر انجینئر رشید کی قیادت میں سیول سکریٹریٹ کی جانب بڑھنے لگے جہاں انہوں نے سکریٹریٹ کا گھیراو¿ کرنے کا پروگرام دیا ہوا تھا۔انجینئر رشید کے حامیوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور مختلف نعروں والی تختیاں اٹھارکھی تھیں اور وہ وادی¿ کشمیر میں طلباءاور عام لوگوں پر منظم طریقے سے ہورہے ظلم و جبر کے علاوہ سیول اور پولس سکریٹریٹ میں ریاست کے اکثریتی فرقہ کے افسروں کو متواتر طور کم کئے جانے کے جیسے مسائل کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
جلوس نے حالانکہ سکریٹریٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی تاہم پولس اور دیگر سرکاری فورسز کی بھاری تعداد نے اسکا راستہ روکتے ہوئے اسے سکریٹریٹ تک پہنچنے سے قبل ہی روک دیا اور پھر طاقت کا استعمال کرکے اسے منتشر کردیا۔پولس نے ہمیشہ ہی کی طرح پارٹی سربراہ انجینئر رشید کو گھسیٹتے ہوئے لیا اور پھر انہیں انعام النبی،ڈاکٹر باری نائیک اور دیگر کئی پارٹی لیڈروں سمیت گرفتار کرکے تھانہ پولس شہید گنج اور راجباغ میں نظربند کردیا۔
گرفتاری سے قبل موقعہ پر موجود نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ریاست کا سیول سکریٹریٹ ریاست کے اکثریتی فرقہ کے جذبات کا قبرستان بن گیا ہے اور نئی دلی کی جانب سے یہاں کے اکثریتی طبقہ کو کمزور و بے اعتبار کئے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ریاست کی منفرد شناخت کو بچانے کے لئے ریاست سے سبھی غیر ریاستی افسروں کو مرکزی سرکار یا انکی متعلقہ ریاستوں کو واپس کردیا جانا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا کہ صرف اسلئے کہ ان میں سے بیشتر اسلام کی تبلیغ کرتی ہیں 34ٹیلی ویژن چینلوں پر پابندی لگانا اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ بھارت تیزی کے ساتھ ایک ہندو فسطائی ملک بنتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج جبکہ سکریٹریٹ نے سرینگر میں کام کرنا شروع کیا ہے اس سے شہر میں تکلیف دہ ٹریفک جام ہونے اور یہاں اکثریتی طبقہ کے خلاف سازشیں کئے جانے کے علاوہ کسی اچھائی کی توقع نہیں کی جا سکتی ہے۔انہوں نے ایک سینئر پولس افسر صحافیوں کے ساتھ بد تمیزی کی مذمت کی اور کہا کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے سبھی کشمیریوں کے ساتھ جنگ چھیڑی ہوئی ہے۔