ہند و پاک تعلقات اور مولوی عمر کی رہائی

بھارت اور پاکستان کے مابین اچانک اور غیر متوقع طور ہوئی جنگ بندی کے محض چند روز بعد مرکزی سرکار نے ’’اعتدال پسند‘‘ علیٰحدگی پسند لیڈر مولوی عمر فاروق کو قریب بیس ماہ کی گھریلو نظربندی سے آزاد کردیا ہے۔توقع ہے کہ مولوی عمر،جو سرینگر کی مرکزی جامع مسجد کے خطیب بھی ہیں،کل جمعہ کو جامع مسجد میں نمازیوں سے خطاب کرینگے۔

ذرائع نے بتایا کہ مولوی عمر کو کہیں بھی آںے جانے کیلئے آزاد ہونے کا زبانی حکم سنایا گیا ہے اگرچہ نگین سرینگر میں اُنکے بنگلے کے باہر ابھی بھی پولس کے موبائل بنکر موجود ہیں۔اُنکے ’’قریبی ذرائع‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے ایک خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ مولوی عمر کو پولس کے ذرئعہ بتلایا گیا ہے کہ وہ جب چاہیں گھر سے باہر آکر کہیں بھی آ جاسکتے ہیں۔

5اگست 2019کو مرکی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کردئے جانے سے قبل جب علیٰحدگی پسندوں سے لیکر مین اسٹریم کے سیاستدانوں تک سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا تو مولوی عمر کو جیل لیجانے کی بجائے اپنے بنگلے کی چہار دیواری تک محدود کردیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ مین اسٹریم کے تقریباََ سبھی محبوسین کو مہینوں ہوئے رہا کیا گیا ہے جبکہ بزرگ علیٰحدگی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی برسوں سے حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ کے اندر اور سینکڑوں دیگراں جموں یا دیگر ریاستوں کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ان میں خاتون لیڈر سیدہ آسیہ اندرابی اور اُنکی دیگر دو ساتھی بھی شامل ہیں جنکے خلاف حال ہی دلی کی ایک عدالت میں سنگین الزامات لگائے جاچکے ہیں۔

بزرگ علیٰحدگی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی کے  مقابلے میں ’’اعتدال پسند‘‘ تصور کئے جانے والے مولوی عمر فاروق کی ’’آزادی‘‘ کی افواہیں تب ہی سے سُنی جانے لگی تھیں کہ جب را اور آئی بی کے سابق سربراہ امر جیت سنگھ دُلت نے ایک اخبار میں شائع ہوئے اُنکے کالم میں دیگر کئی اہم باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ مولوی عمر فاروق کو اب اپنی سیاسی سرگرمیاں بحال کرنی چاہیئں۔مسٹر دُلت اس سے قبل بھی مولوی عمر سے ’’کافی اُمیدیں‘‘ وابستہ بتاتے آئے ہیں۔پھر انکی رہائی اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ اُنہیں رہا کئے جانے سے محض چند روز قبل بھارت اور پاکستان کے مابین ’’غیر متوقع اور اچانک‘‘ یخ پگھلی ہے اور دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگبندی کرنے کا اعلان کیا ہے۔اندازہ ہے کہ دونوں ممالک کا یہ اعلان عام لوگوں کیلئے بھلے ہی اچانک ہوا ہو تاہم درپردہ اسکے لئے عرصہ سے کوششیں جاری تھیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ مولوی عمر فاروق کی رہائی کا بھارت اور پاکستان کے درمیان درپردہ جاری لین دین کے ساتھ تعلق ہوسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں کشمیر کے حوالے سے دیگر کئی اہم اقدامات ہوتے دیکھے جاسکیں۔ان مبصرین کا ماننا ہے کہ مولوی عمر فاروق کل جمعہ کو مرکزی جامعہ مسجد میں نمازیوں سے خطاب کے دوران وضاحتاََ نہ سہی اشارتاََ کوئی نہ کوئی اہم بات ضرور کریں گے۔

Exit mobile version