پابندی کے باوجود افسروں کی نوکریوں میں توسیع کا سلسلہ جاری

اسوقت جب جموں کشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے پاور ڈیولوپمنٹ کارپوریشن (پی ڈی سی) ریٹائر ہونے کو تیار ایک ’’مشروط‘‘ مگر بارسوخ ایکزیکٹیو انجینئر،انیل شرما، کو دوبارہ نوکری دینے کی تیاری کر رہا ہے۔کارپوریشن سبکدوش ہونے والے ملازمین کو دوبارہ رکھ لینے یا اُنکی ملازمت کو ’’ایکسٹنشن‘‘ دینے پر پابندی کے باوجود شرما کو روک لینے کی سبھی تیاریاں کر چکا ہے اور اب فقط گورنر کے متعلقہ وزیر سے اجازت لینا باقی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ انیل کمار شرما رواں مہینے کے آخر پر ریٹائر ہورہے ہیں تاہم مہینے کی ابتداٗ سے ہی اُنہیں کارپوریشن میں روک لینے یا دوبارہ نوکری دئے جانے کی تیاریاں شروع ہوگئی تھیں ۔ان ذرائع نے بتایا کہ شرما،جو ایک بارسوخ شخص تصور کئے جاتے ہیں،ایڑی چوٹی کا زور لگا چکے ہیں۔یہ معاملہ اب گورنر کے مشیر بصیر خان کے پاس پہنچ چکا ہے۔ ذرائع نے بتایا ’’سفارش اتنی تگڑی ہے کہ خان صاحب کے پاس دستخط کرنے کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے،شرما صاحب کی سبکدوشی کے احکامات صادر ہونے سے قبل اُنکی ملازمت کو طول ملنے کے احکامات آنا تقریباََ طے ہے‘‘۔

2015میں نہ صرف اس پابندی کو سختی سے نافذ کرنے کا ایک اور آرڈر،نمبر  384آف  2015بتاریخ 17-03-2015، جاری کیا گیا بلکہ پہلے حکم کی خلاف ورزی میں روکے گئے یا دوبارہ ملازمت میں لئے گئے سبھی ملازمین کو فوری طور فارغ کیا گیا تھا۔

انیل کمار شرما سیول انجینئرنگ میں ڈپلوما ہولڈر ہیں اور وہ بنیادی طور پاور ڈیولوپمنٹ ڈیپارٹمنٹ،جو خود اب ایک سرکاری کمپنی میں بدل چکا ہے،کے ملازم ہیں۔روزنامہ راشٹریہ سہارا کو دستیاب دستاویزات کے مطابق شرما محکمہ میں اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر (اے ای ای) کے عہدہ پر ہیں تاہم اُنہوں نے اپنے وقت کے ایک وزیرِ بجلی کے ساتھ قربت کے طفیل 2015 میں پی ڈی سی کی طرفسے ’’ریکیوزیشن‘‘ کرواکے خود کو عارضی طور پی ڈی ڈی سے پی ڈی سی منتقل کروایا جہاں اُنہیں اس شرط پر ایکزیکٹیو انجینئر کا چارج دیا گیا کہ وہ اسے کوئی پرموشن سمجھیں گے اور نہ اس تعیناتی کی بنیاد پر آگے چل کر ترقی کیلئے کسی ترجیح کا دعویٰ کریں گے۔اتنا ہی نہیں بلکہ آرڈر نمبر130 آف 2015 بتاریخ 25-06-2015 میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ اگر مذکورہ اے ای ای تبدیل ہوکر واپس پی ڈی ڈی میں آئیں تو اُنہیں ایکزیکٹیو انجینئر نہیں بلکہ اسسٹنٹ ایکزیکٹیو انجینئر کے عہدہ پر کام کرنا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ انجینئر کارپوریشن میں خاص الخاص رہے یہاں تک کہ اُنہوں نے اپنے بنیادی محکمہ کو لوٹنے کی بجائے بقیہ وقت کارپوریشن میں ہی گذارا اور اب جبکہ وہ ریٹائر ہورہے ہیں اُنکا گھر لوٹنے کا بھی موڈ نہیں ہے۔مذکورہ انجینئر کو دوبارہ ملازمت میں رکھنے کا راستہ نکالنے کیلئے جے کے پی ڈی سی نے لکھا ہے کہ چونکہ مذکورہ انجینئر ایسے کئی پروجیکٹس دیکھتے رہے ہیں کہ جو ابھی پورا نہیں ہوئے ہیں لہٰذا اُنہیں مزید کچھ وقت کیلئے کام کرتے رہنے کی اجازت دی جائے۔

تاہم کارپوریشن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں ایک سے بڑھکر ایک قابل اور سینئر انجینئر ہیں جو دیگر پروجیکٹس کی طرح وہ کام بھی بخوبی سنبھال سکتے ہیں کہ جو انیل شرما کے چارج میں ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ اس معاملے کو لیکر بعض ’’اونچے ایوانوں‘‘ سے ہدایات لیتے ہوئے سبھی افسروں نے ’’موافق‘‘ ریمارکس لکھے ہیں اور حتمی فیصلہ کیلئے فائل ایڈوائزر بصیر خان کو بھیجی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے ’’اگر ایڈوائزر نے قواعدو ضوابط کو دیکھا تو پھر دوبارہ ملازمتوں اور ملازمت کی طوالت پر واضح پابندی ہے لیکن اگر وہ بھی سفارشی حلقے سے مرعوب ہوئے تو پھر انیل شرما کو ریٹائر نہیں ہونے دیا جائے گا‘‘۔

مذکورہ انجینئر کارپوریشن میں خاص الخاص رہے یہاں تک کہ اُنہوں نے اپنے بنیادی محکمہ کو لوٹنے کی بجائے بقیہ وقت کارپوریشن میں ہی گذارا اور اب جبکہ وہ ریٹائر ہورہے ہیں اُنکا گھر لوٹنے کا بھی موڈ نہیں ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں 2013 میں سرکاری ملازمین کی ملازمت میں کسی بھی قسم کی توسیع دینے یا اُنہیں دوبارہ نوکری دینے پر پابندی لگائی گئی تھی۔بعدازاں 2015میں نہ صرف اس پابندی کو سختی سے نافذ کرنے کا ایک اور آرڈر،نمبر  384آف  2015بتاریخ 17-03-2015، جاری کیا گیا بلکہ پہلے حکم کی خلاف ورزی میں روکے گئے یا دوبارہ ملازمت میں لئے گئے سبھی ملازمین کو فوری طور فارغ کیا گیا تھا۔

جے کے پی ڈی سی کے ایکزیکٹیو ڈائریکٹر نریش کمار نے اس بارے میں بات کرنے سے بچتے ہوئے کہا ’’ایسی چیزیں میرے دائرۂ اختیار میں نہیں ہیں بلکہ یہ سرکار کے اختیار میں ہے،اس بارے میں میری نظروں سے کوئی حکم نامہ نہیں گذرا ہے‘‘۔

Exit mobile version