ہندوستانیوں نے کشمیر کا تماشا دیکھا آج خود بھُگت رہے ہیں

پیوپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار پر سابق ریاست کے لوگوں کے ساتھ ظلم کرنے اور یہاں کے وسائل کو لوٹنے کا الزام لگایا ہے۔اُنکا کہنا ہے کہ کشمیریوں پر ظلم ہوتے دیکھ کر سارا ہندوستان خاموش تماشائی بنا رہا یہاں تک کہ آج وہی ظلم خود ہر ہندوستانی کے گھر تک پہنچ چکا ہے۔

آج اس سرحدی ضلع میں پارٹی کی منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ 5اگست 2019کو دفعہ  370 کی تنسیخ عمل میں لاکر جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ انتہائی ظلم کیا گیا ۔اُنہووں نے کہا کہ کشمیریوں کو یہ گِلہ ہے کہ یہ ظلم ہوتے دیکھ کر ہندوستانی عوام نے آواز نہیں اُٹھائی ۔ہندوستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ’’آپ نے ہم پر ظلم ہوتے دیکھا مگر بات تک نہیں کی لیکن آج یہی ظلم آج کے دروازوں تک پہنچ چکا ہے۔آج کسانوں کی حالت دیکھیے،آج جب آواز اُٹھانے پر آپکی لڑکیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے آپ کو احساس ہووتا ہوگا کہ گذشتہ دو سال میں جموں کشمیر پر کیا گذری ہوگی‘‘۔


جموں کشمیر میں کئی حلقوں کا خود پی ڈی پی کے سابق نائبِ وزیرِ اعظم ایل کے ایڈوانی اور خفیہ ایجنسیوں کی تخلیق ہونے کا دعویٰ ہے۔

کسی کا نام لئے بغیر مرکزی سرکار کی جانب اشارے کے ساتھ محبوبہ مفتی نے کہا ’’(دفعہ)370 ختم ہوگیا اِنہوں (مرکزی سرکار) نے ڈوماسائل قانوون تبدیل کردیا یعنی (جموں کشمیر میں) کوئی بھی شخص زمین خرید سکے گا۔آج ہمارے یہاں سے ریت اور باجری نکالنے کیلئے بھی باہر سے ٹھیکے دار آتے ہیں۔آج کارخانوں کے قیام کے نام پر ہمارے جنگلات کی زمین لی جارہی ہے،یہ کارخانے ’’بڑے لوگوں‘‘ کو لگانے ہیں جبکہ گلمرگ میں مقامی لوگوں سے ہوٹل چھینے جارہے ہیں اور یہ کہا جارہا ہے کہ یہ باہر کے لوگوں کو دئے جائیں گے‘‘۔

کشمیریوں کو اس سب کے خلاف مزاحمت کرنے پر راغب کرنے کی کوشش کرتے ہئے محبوبہ مفتی نے کہا ’’آپ سوچتے ہوونگے کہ محبوبہ مفتی لگی ہوئی ہیں لیکن میں اکیلی کیا کرسکتی ہوں،جب تک آپ کی آواز میری آواز کے ساتھ شامل نہ ہو،خدا را بتائیں کہ میں کیا کرسکتی ہوں‘‘۔مرکزی سرکار کی جانب ایک بار پھر اشارہ کرتے ہوئے مفتی نے کسی کا نام لئے بغیر کہا’’دیکھیں اِنہوں (مرکز) نے (میری) پارٹی توڑی لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے‘‘۔واضح رہے کہ 5اگست 2019کی مرکزیز سرکار کی مہم جوئی کے دوران دیگر سیاستدانوں کے ہمراہ گرفتار ہونے کے بعد محبوبہ مفتی کی پارٹی سے بیشتر لیڈر مستعفی ہوچکے ہیں اور ہ ایک سے زیادہ مرتبہ یہ الزام لگاتی رہی ہیں کہ مرکزی سرکار نے سازشیں کرکے پی ڈی پی کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔حالانکہ جموں کشمیر میں کئی حلقوں کا خود پی ڈی پی کے سابق نائبِ وزیرِ اعظم ایل کے ایڈوانی اور خفیہ ایجنسیوں کی تخلیق ہونے کا دعویٰ ہے۔


’’آپ سوچتے ہوونگے کہ محبوبہ مفتی لگی ہوئی ہیں لیکن میں اکیلی کیا کرسکتی ہوں،جب تک آپ کی آواز میری آواز کے ساتھ شامل نہ ہو،خدا را بتائیں کہ میں کیا کرسکتی ہوں‘‘۔

بعدازاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ جموں کشمیر کیلئے ریاست کے درجے کی بحالی کیلئے نہیں بلکہ 5اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں کافی خون بہہ چکا ہے لہٰذا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہندوستان اور پاکستان کے بیچ مذاکرات کی بحالی ناگزیر ہے۔(بشکریہ راشٹریہ سہارا)

Exit mobile version