سرینگر کے صدر اسپتال میں کووِڈ19- کے بہانے ایک بزرگ خاتون اور اُنکے جواں سال بیٹے کی موت ہوئی ہے۔دونوں کو چند روز قبل ’’بائی لیٹرل نمونیا‘‘ کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا اور دونوں ہی کووِڈ19- پازیٹیو پائے گئے تھے۔
شری مہاراجہ ہری سنگھ (ایس ایم ایچ ایس) یا صدر اسپتال کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بزرگ ماں کے بعد اُنکے جواں سال بیٹے کی موت انتہائی افسوسناک تھی حالانکہ ڈاکٹروں نے دونوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ سرینگر کے ڈلگیٹ علاقہ کے رہائشی 33 سالہ نوجوان کو 02 اکتوبر کو اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا اور اسکے اگلے ہی دن اُنکی 70 سالہ ماں کو بھی اسپتال لایا گیا تھا۔دونوں ماں بیٹے ’’بائی لیٹرل نمونیا‘‘ کا شکار تھے اور دونوں ہی کا کووِڈ19- ٹیسٹ پازیٹیو آیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ پیر کے دن بعد دعپہر خاتون کی موت واقع ہوگئی اور منگل کی صبح اُنکے بیٹے نے بھی دم توڑ دیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سرینگر کے ہی عالمگیری بازار حول میں کووِڈ19- کے بہانے یکے بعد دیگرے باپ بیٹے کی موت واقع ہوگئی تھی۔
ڈلگیٹ علاقہ کے رہائشی 33 سالہ نوجوان کو 02 اکتوبر کو اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا اور اسکے اگلے ہی دن اُنکی 70 سالہ ماں کو بھی اسپتال لایا گیا تھا۔
تازہ اموات کے بعد جموں کشمیر میں کووِڈ19- کے بہانے مرنے والوں کی تعداد 1254ہوگئی ہے جبکہ وبائی بیماری کا شکار ہونے والوں کی کُل تعداد 80 ہزار سے آگے نکلنے لگی ہے۔ کووِڈ19- کے قریب 80 ہزار کُل معاملات میں سے نصف سے زیادہ، 47779وادیٔ کشمیر سے جبکہ 31959 جموں صوبہ سے ہیں ۔سرکاری ذرائع کے مطابق جموں کے مقابلہ میں کشمیر صوبے میں کووِڈ19- زیادہ تباہ کُن ثابت ہوتا آرہا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ اُن لاک کے بعد لوگوں نے کووِڈ19- سے بے پرواہ ہوکر بہت حد تک احتیاط برتنا تقریباََ ترک کر دیا ہے لہٰذا اس وبائی بیماری کے پوری طرح قابو میں آنے کے اشارے تک نہیں مل رہے ہیں۔ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ وادیٔ کشمیر میں سردیاں شروع ہونے کو ہیں اور اس دوران ویسے بھی نزلہ،زکام،کھانسی اور اس قبیل کی دیگر بیماریاں عام ہوجاتی ہیں لہٰذا لوگوں کو اضافی احتیاط برتنی چاہیئے تاکہ وہ جہاں تک ممکن ہو کووِڈ19- سے محفوظ رہ سکیں۔