جموں کشمیر فی دس لاکھ کی آبادی میں سب سے زیادہ کووِڈ19-ٹیسٹ کرنے والی ریاستوں /یونین ٹریٹریز میں سرِ فہرست شمار ہونے لگا ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق یومیہ ٹیسٹوں کی تعداد نو ہزار سے پچیس ہزار کی گئی ہے اور یوں یہاں پر ابھی تک پونے اٹھارہ لاکھ کے قریب ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں۔محکمہ صحت و طبی تعلیم کے فائنانشل کمشنر اٹل ڈلو کا کہنا ہے ’’ہمارا تناسب 1.39 ٹیسٹ فی دس لاکھ آبادی ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے‘‘۔
تازہ اموات کے بعد جموں کشمیر میں کووِڈ19- کے بہانے مرنے والوں کی تعداد 1254ہوگئی ہے جبکہ وبائی بیماری کا شکار ہونے والوں کی کُل تعداد 80 ہزار سے آگے نکلنے لگی ہے۔ کووِڈ19- کے قریب 80 ہزار کُل معاملات میں سے نصف سے زیادہ، 47779وادیٔ کشمیر سے جبکہ 31959 جموں صوبہ سے ہیں ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق جموں کے مقابلہ میں کشمیر صوبے میں کووِڈ19- زیادہ تباہ کُن ثابت ہوتا آرہا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ اُن لاک کے بعد لوگوں نے کووِڈ19- سے بے پرواہ ہوکر بہت حد تک احتیاط برتنا تقریباََ ترک کر دیا ہے لہٰذا اس وبائی بیماری کے پوری طرح قابو میں آنے کے اشارے تک نہیں مل رہے ہیں۔ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ وادیٔ کشمیر میں سردیاں شروع ہونے کو ہیں اور اس دوران ویسے بھی نزلہ،زکام،کھانسی اور اس قبیل کی دیگر بیماریاں عام ہوجاتی ہیں لہٰذا لوگوں کو اضافی احتیاط برتنی چاہیئے تاکہ وہ جہاں تک ممکن ہو کووِڈ19- سے محفوظ رہ سکیں۔