(مزمل جلیل)
ڈومیسائیل کے حالیہ قانون میں کی گئی ترمیم سے متعلق چند نکات
درجہ چہارم کی نوکریوں کو جموں کشمیر کے باشندوں کیلئے مختص کئے جانے کی بجائے اب ’’کوئی بھی اسامی‘‘ مختص رہے گی۔ یہاں کا باشندہ کہلانے کے حوالے سے رکھی گئی شرائط تبدیل نہیں ہوئی ہیں اور ساتھ ہی ان شرائط کا اطلاق اب سے نہیں بلکہ پہلے سے (رِٹراسپیکٹیو) تصور کیا جائے گا۔ لہٰذا کوئی بھی جو یہ دعویٰ کرے ،اور دستاویزات سے ثابت کرسکے ، کہ وہ گذشتہ 15 سال سے جموں کشمیر میں رہتا آرہا ہے یہاں کا باشندہ بن جائے گا۔ اسی طرح جموں کشمیر سے باہر کا کوئی بھی باشندہ ،جو مرکزی سرکار کی ملازمت میں ہو اور گذشتہ 10 سال سے جموں کشمیر میں تعینات ہو، یہاں کا باشندہ بننے کے اہل ہے۔ مختصراََ اگرچہ جموں کشمیر میں سرکاری نوکریوں کو بھارت بھر کے (لوگوں) کیلئے نہ رکھا گیا ہے ، اس ایک اقدام نے پہلے ہی غیر ریاستی باشندوں کو جموں کشمیر کی باشندگی کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔
اس ترمیم کی وجہ بھی واضح ہے: جموں کشمیر ہندو اکثریت والے اضلاع میں بی جے پی کا اپنا حلقہ اس سے مایوس تھا کیونکہ وہ نوکریوں کو (جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے) مختص رکھوانا چاہتے ہیں باالخصوص اسلئے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں موجودہ صورتحال میں اضافی فوائد ملیں گے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ سرکار کا اپنا نیا سیاسی تجربہ –اپنی پارٹی،جو 5 اگست کے بعد کے تنزل شدہ،تقسیم کردہ اور خصوصی حیثیت کے بغیر کے جموں کشمیر میں کردار ادا کرنے پر آمادہ پی ڈی پی/کانگریس/دیگر پارٹیوں کے سابق ممبران کا اتحاد ہے ،بھی مایوس اور گھبرائے ہوئے تھے۔
جموں کشمیر میں سرکاری نوکریاں تاہم پہلے کوئی بنیادی مسئلہ تھا اور نہ اب ہے۔ اور نہ یہ خصوصی حیثیت ، پُشتینی باشندگی کے قانون وغیرہ یا اسکے منسلکات کی تنسیخ یا باشندگی کے حالیہ قانون یا اس میں کی جاچکی ترمیم کا مقصد تھا۔ یاد رکھیں یہ ہمیشہ زمین اور ریاستی باشندگان کیلئےتھا ،ہے اور رہےگا ۔ یہ زمینی سطح پر حقائق کو بدلنے سے متعلق ہے۔
باشندگی کا نیا نظام غیر ریاستی باشندگان کے بہاؤ کو کھلا رکھنے،باشندگی کے کھاتہ میں اضافہ ہوتے رہنے اور اس زمین اور یہاں کے لوگوں کا رنگ (حیئت)تبدیل ہونے تک وسعت دیتے رہنے ،کے مقصد سے متعارف کیا گیا ہے۔باالآخر ریاستی باشندگان ڈومیسائل رجسٹر کا ایک چھوٹا حصہ بن کے رہیں گے۔
باشندگی کے زمرے کو متعارف کرنے کی ضرورت کیا تھی جبکہ سب کچھ پہلے ہی 5 اگست کو منسوخ کیا جاچکا اور مٹایا جاچکا تھا؟
اسکی ایک وجہ ہے۔ یہی ایک طریقہ ہے کہ جس سے سرکار یہ طے کرسکے گی کہ (یہاں) کون داخل ہوتا ہے۔ ایسے میں کیا کہ اگر ’’نا مناسب اور غیر مطلوب‘‘ جو ’’اُنکے کپڑوں سے پہچانے جاسکتے ہوں‘‘ قطار میں لگ جائیں …یہی وجہ ہے کہ ڈومیسائل رجسٹر متعارف کرائی گئی ہے۔
اگرچہ پُشتینی باشندگی کی سند ضلع کمشنر کے ذرئعہ اجراٗ کی جاتی تھی ،یہ ڈومیسائل سرٹفکیٹ ایک تحصیلدار کا استحقاق ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ دروازہ کھلا اور زیرِ نگرانی ہے، (سرٹفکیٹ کی اجرائیگی کا یہ) عمل بہت آسان بھی بنادیا گیا ہے۔
آپ جو چاہیں اسے کہیں، 5 اگست کو جو کچھ کیا گیا تھا یا اسکے بعد کے اقدامات ، جو اسے آرام سے نافذ کرنے کیلئے (جیسے ڈومیسائل کٹیگری کا متعارف کرایا جانا وغیرہ) کئے جارہے ہیں، زمینی سطح پر حقائق کو تبدیل کرنے کیلئے اور مکمل و مطلق ڈیموگریفک چینج (آبادیاتی تناسب میں تبدیلی) کیلئے ہے …
مزمل جلیل کشمیر کے ایک معروف اور سینئر صحافی ہیں جو معتبر انگریزی اخبار دِی انڈین ایکسپریس کے ڈپٹی ایڈیٹر ہیں