کرونا وائرس کی وبا دنیا کے مختلف علاقوں میں تیزی سے پھیل کر اپنے ہی ریکارڈ توڑتے ہوئے نئے ریکارڈ بناتی جارہی ہے جو انتہائی ڈرا دینے والے ہیں۔چین ، اٹلی، ایران وغیرہ کو تاراج کرنے کے بعد یہ وبا اب امریکہ میں تباہی مچارہی ہے۔ امریکہ کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چین، اٹلی اور دیگر تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ اس وبا سے نمٹنے کے لیے امریکہ کو اس وقت ماسک، ڈاکٹروں کے لیے حفاظتی کٹس اور وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔
کورونا سے نمٹنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے رابطہ کیا ہے۔ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ‘ابھی ابھی چینی صدر کے ساتھ ایک بہت اچھی گفتگو ہوئی۔ ہم نے کورونا وائرس پر تفصیل سے بات چیت کی جس نے دنیا کے ایک بڑے حصے کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ چین کورونا کی وجہ سے مشکل وقت سے گزار ہے اور اس نے وبا کے حوالے سے کافی کچھ سیکھ لیا ہے۔ ہم مل کر کام کر رہے ہیں۔’ٹرمپ نے کورونا وائرس پر کافی حد تک قابو پانے کی وجہ سے چین حکومت کی کوششوں کو بھی سراہا۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق چین میں اس وبا کے سامنے آنے کے بعد امریکہ نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا تھا۔
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے 85 ہزار سے زائد مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ تعداد چین، اٹلی یا دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں سامنے آنے والے کورونا کے کیسز سے زیادہ ہے۔امریکی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے 81 جبکہ اٹلی میں 80 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
Just finished a very good conversation with President Xi of China. Discussed in great detail the CoronaVirus that is ravaging large parts of our Planet. China has been through much & has developed a strong understanding of the Virus. We are working closely together. Much respect!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) March 27, 2020
امریکہ 330 ملین آبادی کے ساتھ دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جس کا مطلب ہے کہ یہاں کی وسیع آبادی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وبا سے نمٹنے سے متعلق محض پیغامات ہی جاری کیے ہیں۔ اس صورتحال سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کے پاس صحت عامہ کے اس سنگین خطرے کے لیے کوئی متفقہ اور مربوط حکمت عملی نہیں ہے۔
امریکہ میں وینٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ پر تنقید ہو رہی ہے
نیو یارک ٹائمز کے مطابق چین میں اس وبا کے سامنے آنے کے بعد امریکہ نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا تھا۔خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس نے جنرل موٹرز اور وینٹک لائف سسٹم کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ منصوبے کے تحت 80 ہزار وینٹی لیٹرز تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب یہ اعلان واپس لیا گیا ہے اور کہا گیا کہ وینٹی لینٹرز تیار کیے جاسکتے ہیں لیکن حکومت ایک درجن دیگر تجاویز بھی موصول ہوئی ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں وینٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ پر تنقید ہو رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ اور کورونا وائرس کے روک تھام کے لیے ہم اپنے ہر مالی، سائنسی، طبی اور ملٹری ذرائع کا استعمال کر رہے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ اپنے گھروں تک محدود رہیں اور سماجی فاصلے رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ تقریباً چالیس فیصد امریکی لاک ڈاؤن میں ہیں۔امریکہ میں سب سے زیادہ اموات نیویارک میں ہوئیں جہاں ان کی تعداد 365 ہے جبکہ واشنگٹن میں 109 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے 65 فیصد افراد عمر رسیدہ تھے۔پانچ فیصد افراد کی عمریں 40 کے درمیان تھیں۔