ایس کے میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ(سکمز)نے کشمیر کی پہلی کرونا وائرس مریض کے صحتیاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔تاہم انہیں ابھی اسپتال سے رخصت نہیں کیا گیا ہے جبکہ آج سرینگر کے مزید دو اور شمالی کشمیر میں بارہمولہ کے ایک اور مریض میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔سرینگر کے ضلع کمشنر شاہد چوہدری،جو کرونا وائرس کے بچاو¿ کیلئے جاری سرکاری کوششوں کے روحِ رواں بنے ہوئے ہیں،نے اپنے ٹویٹ میں کہا”سرینگر کا پہلا کووِڈ19مثبت معاملہ کا کامیابی سے علاج کیا گیا ہے:ڈائریکٹر سکمز۔آو¿ زنجیر توڑ دیں“۔ میڈیکل انسٹیچیوٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اپنے طور اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خانیار سرینگر کی67سالہ خاتون کا علاج کامیاب رہا ہے اور وہ ٹھیک ہورہی ہیں۔ انہوں نے تاہم مزید کچھ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مریضہ کی ابھی چھٹی نہیں کی گئی ہے۔
خانیار سرینگر کی مذکورہ خاتون 16مارچ کو عمرہ کرکے لوٹی تھیںاور کئی دن گھر ٹھہرنے کے بعد انہیں اسپتال پہنچایا گیا تھا جہاں انکے نمونوں کی جانچ نے کرونا وائرس کے سرینگر پہنچنے کی خبر کا بم پھوڑا تھا۔خبر ہے،حالانکہ سرکار نے کئی دن بعد اسکی تردید کی ہے،کہ چونکہ مذکورہ ایک اعلیٰ پولس افسر کی ساس ہیں انہیں ہوائی اڈے پر لازمی جانچ کئے بغیر جانے دیا گیا تھا۔کشمیر میں اس مریضہ میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہونے کے بعد سے ہی کشمیر میں لاک ڈاون ہے۔
کشمیر میں اس مریضہ میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہونے کے بعد سے ہی کشمیر میں لاک ڈاون ہے۔
مریضہ کے غیر متوقع طور ٹھیک ہونے کی خبر سے سہمے ہوئے کشمیریوں میں خوشی کی لہر دوڑنے ہی لگی تھی کہ سرینگر میں دو اور پھر اسکے فوری بعد شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں ایک اور مریض کی تصدیق ہوگئی۔سرکاری ذڑائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ نٹی پورہ سرینگر کے ایک 57سالہ شخص جو پہلی مریضہ کے ہمراہ اسی جہاز میں سفر کر رہے تھے کرونا کا شکار ہوچکے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص 16مارچ کو گھر پہنچنے تھے اور 22مارچ تک کسی کو بتائے بغیر گھر میں ہی رہے تاہم طبیعت بگڑنے کے بعد وہ اسپتال پہنچے جہاں انکے نمونوں کی جانچ نے آج ان میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی۔سرینگر کے حیدرپورہ علاقہ کے ایک اور شخص کے بارے میں بھی تصدیق ہوئی ہے اور انتظامیہ کی اس وجہ سے دوڑیں لگی ہوئی ہیں کہ دونوں اشخاص وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود بھی کئی لوگوں سے ملتے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حیدرپورہ کے مریض دراصل تبلیغی جماعت کے ساتھ وابستہ ہیں اور وہ حالیہ دنوں میں کئی جگہوں کا دورہ کرچکے ہیں۔ان ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ7مارچ کو سرینگر سے دلی گئے تھے جہاں وہ نظام الدین مسجد میں9تاریخ تک مقیم رہنے کے بعد ٹرین کے ذرئعہ دیوبند چلے گئے اور وہاں11مارچ تک دیوبند دارلعلوم کی مسجد میں قیام کیا۔11مارچ کو وہ ٹرین سے جموں آگئے تھے اور انہوں نے 12تا16مارچ سانبہ ضلع کی ایک مسجد میں قیام کیااور16تاریخ کو انڈویگو کے جہاز سے سرینگر آگئے اور شمالی کشمیر کے سوپور چلے گئے جہاں وہ دو دن ٹھہرنے اور پھر شاہ انور کالونی حیدرپورہ میں واقع گھرآگئے۔21تاریخ کو وہ پہلے میڈیکل کالج بمنہ وہاں سے سکمز صورہ گئے اور واپس گھر آگئے۔
مذکورہ شخص نے22مارچ کو ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں دکھایا جہاں سے انہیں امراضِ سینہ کے اسپتال واقع ڈلگیٹ،جہاں کرونا مریضوں کیلئے خاص انتظام رکھا گیا ہے،بھیجدئے گئے جہاں جانچ ہونے پر انہیں کرونا کا شکار پایا گیا۔
کرونا کی علامات ظاہر ہونے پر مذکورہ شخص نے22مارچ کو ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں دکھایا جہاں سے انہیں امراضِ سینہ کے اسپتال واقع ڈلگیٹ،جہاں کرونا مریضوں کیلئے خاص انتظام رکھا گیا ہے،بھیجدئے گئے جہاں جانچ ہونے پر انہیں کرونا کا شکار پایا گیا۔اس طرح کے لمبے سفر کے دوران مذکورہ مریض کی وجہ سے مزید کتنے لوگ بیمار ہوگئے ہونگے اسکا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم حکام کشمیر میں انکے رابطے میں رہے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے نمونے لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
یک نوجوان کے خون میں بھی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے۔سرینگر میں سکمز کے ایک ترجمان نے بتایا کہ میڈیکل کالج نے مریض کا نمونہ جانچ کے لئے بھیجا ہوا تھا جسکی رپورٹ آض آئی اور یہ مثبت ہے۔ترجمان نے کہا کہ اس طرح کشمیر میں ابھی تک وائرس سے متاثر مریضوں کی تعداد 4ہوگئی ہے جبکہ جموں میں پہلے ہی تین مصدقہ مریض زیرِ علاج ہیں۔
چناچہ ایک ہی دن میں چار نئے مریضوں کا انکشاف ہونے پر پہلے سے گھروں میں دبکے ہوئے لوگ اور بھی ڈر گئے ہیں اور سرینگر شہر سنسان ہوگیا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں بھی ،جہاں ابھی تک بہت زیادہ احتیاط نہ برتنے کی خبریں آرہی تھیں،لوگ سہم گئے ہیں اور وہ احتیاطی تدابیر کرنے لگے ہیں۔