ماسک پہن کر نماز کیسے پڑھیئں، بڑا فتویٰ آگیا

سوال
آج کل کروناوائرس کی وجہ سے منہ پر ماسک لگایاجاتا ہے جو طبی لحاظ سے احتیاط ہے، کیا اس طرح منہ پر ماسک پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں، اور اس طرح نماز کاکیاحکم ہے?
جواب
فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ عام حالات میں بلا عذر ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو نماز بلاکراہت درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
“يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر”.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
“(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية”.

عام حالات میں بلا عذر ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے

جہاں تک مذکورہ وائرس (یا دیگر مضر چیزوں اور بیماریوں) سے بچاؤ کا معاملہ ہے، اس کے لیے درج ذیل دعا کا اہتمام رکھیں، اللہ کی ذات سے قوی امید ہے کہ وہ تمام موذی امراض سے محفوظ رکھے گا:
1- “أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ.
2- بِسْمِ اللهِ الَّذِيْ لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِيْ الأَرْضِ وَ لاَ فِيْ السَّمَاءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ”.
مذکورہ بالا دونوں دعائیں صبح و شام ( فجر اور مغرب کی نماز کے بعد ) اہتمام کے ساتھ تین تین مرتبہ پڑھنے کا معمول بنائیں اور درج ذیل دعا کثرت سے پڑھیں:
3- “اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَدَنِيْ، اللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ سَمْعِيْ، اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَصَرِيْ، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ. اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَ الْجُنُوْنِ وَ الْجُذَامِ، وَ مِنْ سَيِّءِ الْأَسْقَامِ”.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

Exit mobile version