سرینگر// سال بھر تک آنا کانا کرتے رہنے کے بعد بی جے پی نے باالآخر جموں کشمیر اسمبلی کیلئے الیکشن کرانے کا موڈ بنالیا ہے اور اس بارے میں متعلقہ اداروں کو مطلع کئے جانے کے ساتھ ساتھ تنظیمی سطح پر بھی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔بھاجپا نے بدھ کونائب صدر اویناش رائے کھنہ،جو تنظیم میں جموں کشمیر امورکے انچارج بھی ہیں،کو ریاست کیلئے الیکشن انچارج تعینات کردیا اور دوسری جانب جموں کشمیر کے چیف الیکشن کمیشن نے 2اگست کو اپنے ماتحت افسروںکی میٹنگ بلائی ہے۔
منگل کو بھاجپا صدر جے پی نڈہ کی صدارت میں جموں کشمیر کے ”کورگروپ“ممبران کی میٹنگ کے ایک دن بعد بدھ کو پارٹی کے جنرل سکریٹری ارن سنگھ نے بتایا کہ کھنہ کو جموں کشمیر میں پارٹی کی جانب سے الیکشن انچارج بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سبھی87حلقہ ہائے انتخاب کیلئے امیدوار کھڑا کررہے ہیں اور الیکشن کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ادھر سرینگر میں پارٹی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے بھی نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارٹی نے الیکشن کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی اپنے بل پر حکومت بنائے گی۔
دلچسپ ”اتفاق“کی بات ہے کہ ادھر بھاجپا نے تنظیمی طور الیکشن کی تیاریاں شروع کیا کیں کہ ادھر جموں کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر نے 2اگست کو ضلع الیکشن افسروں کی میٹنگ بلائی ہے جس میں الیکشن کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے علاوہ کئی اہم فیصلے لئے جانے والے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ دودراز کے اضلاع کے الیکشن افسران ویڈیو کانفرنسنگ کے ذرئعہ میٹنگ میں شریک ہورہے ہیں۔
بھاجپا کی جانب سے ہمیشہ ہی گیند کو الیکشن کمیشن کے پالے میں بتایا جاتا رہا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ مرکز میں سرکار چلانے والی بھاجپا کا موڈ نہیں تھا لہٰذا الیکشن کمیشن کو بھی کوئی جلدی نہ تھی اور اب جبکہ بھاجپا حالات کو اپنے لئے ”موافق“پاکر الیکشن کیلئے تیار ہوہی گئی ہے،کمیشن نے بھی ہاتھ پیر ہلانا شروع کردئے۔
جموں کشمیر میں بھاجپا کے محبوبہ مفتی کو گزشتہ سال منھ کے بل کرسی سے گرائے جانے کے بعد سے گورنرراج نافذ ہے۔حالانکہ یہاں کی سبھی سیاسی پارٹیوں نے حکومت گرنے کے فوری بعد الیکشن کرائے جانے کا مطالبہ کیا تھا اور بعدازاں یہ بھی تجویز دی تھی کہ لوک سبھا اور اسمبلی کے ایک ساتھ کرائے جانے چاہیئں لیکن الیکشن کمیشن نے ”سکیورٹی صورتحال“کو وجہ بتاتے ہوئے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔حالانکہ لوک سبھا کے پر امن طور مکمل ہوگئے تاہم الیکشن کمیشن نے اسمبلی کے انعقاد کیلئے سکیورٹی صورتحال کو غیر موذون بتاتے ہوئے وقت نکالا۔
بھاجپا کی جانب سے ہمیشہ ہی گیند کو الیکشن کمیشن کے پالے میں بتایا جاتا رہا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ مرکز میں سرکار چلانے والی بھاجپا کا موڈ نہیں تھا لہٰذا الیکشن کمیشن کو بھی کوئی جلدی نہ تھی اور اب جبکہ بھاجپا حالات کو اپنے لئے ”موافق“پاکر الیکشن کیلئے تیار ہوہی گئی ہے،کمیشن نے بھی ہاتھ پیر ہلانا شروع کردئے۔اندازہ ہے کہ ابھی جاری امرناتھ یاترا کے ختم ہونے کے فوراََ بعد الیکشن شیڈول جاری کیا جائے گا اور امکان ہے کہ اکتوبر میں ووٹ ڈالے جائیں۔