سرینگر// جموں کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی جنگجو تنظیم حزب المجاہدین کو جمعہ کو اسوقت ایک بڑا دھچکہ لگا کہ جب فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے تنظیم کے ”آئکونک کمانڈراور پوسٹر بوائے“برہان وانی کے خصوصی گروہ کے آخری رکن کو مار گرایا۔لطیف ٹائیگر کے نام سے معروف مذکورہ جنگجو اپنے دو ساتھیوں سمیت شوپیاں میں مار گرایا گیا ہے جہاں لوک سبھا کے انتخابات ہونے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کی 34راشٹریہ رائفلز(آر آر)نے جموں کشمیر پولس اور سی آرپی ایف کے ساتھ مشترکہ طور شوپیاں کے امام صاحب علاقہ میں ادکھارا نامی بستی کو محاصرے میں لیکر ٹائیگر اور انکے ساتھیوں کو گھیر لیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ سرکاری فورسز کو جونہی اس بستی میں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق اطلاع ملی،انہوں نے ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور صبح تڑکے اس مکان پر چھاپہ مارا گیا کہ جہاں ٹائیگر اور انکے ساتھی چھُپے ہوئے تھے۔حالانکہ محصور جنگجووں نے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گولیاں چلائیں تاہم فورسز نے فرار کے سبھی راستے مسدود کئے ہوئے تھے جسکی وجہ سے تینوں جنگجو واپس مکان میں چلے گئے اور وہیں سے اپنے دفاع کی ناکام کوششیں کرتے رہے۔آپریشن کے دوران ایک فوجی اہلکار زخمی ہوگئے تاہم فورسز نے مکان پر زبردست گولہ باری کرکے اسے زمین بوس کردیا یہاں تک کہ تینوں جنگجو ملبے تلے دب گئے جنکی لاشیں بعد میں اسلحہ سمیت بر آمد کرلی گئیں۔پولس کے ایک اعلیٰ افسر نے ٹائیگر کے مارے جانے کو ایک بڑی کامیابی بتاتے ہوئے کہا کہ انکے ساتھ ساتھ طارق مولوی اور شارق احمد ننگرو نامی دو جنگجووں کو بھی مار گرایا گیا ہے جو ٹائیگر کی ہی طرح زبردست سرگرم تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک فوجی اہلکار زخمی ہیں تاہم انکی حالت خطرے سے باہر ہے۔
حالانکہ ابھی حزب المجاہدین میں کئی اور نامور کمانڈر اور معروف جنگجو شامل ہیں اور مقامی لڑکوں کے تنظیم میں شامل ہونے کا رجحان باقی تاہم پولس کا کہنا ہے کہ چونکہ لطیف ٹائیگر برہان وانی گروہ کے اکیلئے زندہ فرد ہونے کی وجہ سے حزب المجاہدین کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری کشمیر ملی ٹینسی کیلئے انتہائی اہم تھے لہٰذا انکا مارا جانا کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں ہے۔
جنگجووں کے فوجی محاصرے میں آنے کی خبر پھیلتے ہی شوپیاں اور یہاں کے آس پاس کے علاقوں میں ہڑتال ہوگئی اور ہزاروں لوگوں نے جائے واردات کے قریب جاکر محصور جنگجووں کو بچانے کی کوشش کرنا چاہی جیسا کہ دو ایک سال سے وادی میں معمول بن گیا ہے تاہم کئی دائروں والی سکیورٹی کی وجہ سے لوگوں کیلئے جائے واردات تک پہنچنا ممکن نہیں ہوسکا۔لوگوں نے تاہم اشتعال میں آکر سرکاری فورسز پر سنگباری کی اور پُرتشدد مظاہرے کئے جنکے دوران کئی نوجوان شدید زخمی ہوگئے ہیں۔پولس نے تاہم حالات کو قابو میں بتایا ہے۔قابلِ ذخر ہے کہ شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں محض دو دن بعد لوک سبھا کے انتخابات ہونے جارہے ہیں جن پر آج کی جھڑپ کا اثر ہونا یقینی مانا جارہا ہے۔
لطیف ٹائیگر حزب المجاہدین کے سینئیر ترین جنگجووں میں شمار ہوتے تھے اور انکی خاص بات یہ تھی کہ وہ تنظیم کے ”آئکونک کمانڈر اور پوسٹر بوائے“برہان وانی کے خصوصی گروہ کے آخری زندہ جنگجو تھے۔مذکورہ گروہ کا ایک فوٹو انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکا تھا جس میں برہان مظفر وانی کو بیچوں بیچ اور لطیف ٹائیگر کو داہنے کنارے پر بیٹھا دیکھا جاسکتا تھا۔فوجی وردی میں ملبوس جنگجووں کا یہ یہ گیارہ نمبری گروہ اس قدر مشہور ہوگیا تھا کہ وادی میں دم توڑ چکی ملی ٹینسی کا نیا چہرہ بن کے ابھرا ۔لطیف ٹائیگر 2014سے سرگرم تھے اور ابھی تک کئی بار فوج کے ہتھے چڑھتے چڑھتے بچ گئے تھے جبکہ برہان وانی 2016میں جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقہ میں اپنے دو ساتھیوں سمیت مارے گئے تھے اور پھر ایک ایک کرکے وہ سبھی جنگجو اینکاونٹروں کے دورن مارے گئے کہ جو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی اُس تصویر میں شامل تھے۔
حالانکہ ابھی حزب المجاہدین میں کئی اور نامور کمانڈر اور معروف جنگجو شامل ہیں اور مقامی لڑکوں کے تنظیم میں شامل ہونے کا رجحان باقی تاہم پولس کا کہنا ہے کہ چونکہ لطیف ٹائیگر برہان وانی گروہ کے اکیلئے زندہ فرد ہونے کی وجہ سے حزب المجاہدین کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری کشمیر ملی ٹینسی کیلئے انتہائی اہم تھے لہٰذا انکا مارا جانا کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں ہے۔انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر ایک پولس افسر نے بتایا کہ ٹائیگر کے مارے جانے سے کشمیر میں ملی ٹینسی ختم تو نہیں ہوسکتی ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس سے جنگجووں کے حوصلے پست ہوسکتے ہیں۔