عمران خان کی مودی بھکتی کا مطلب کیا ہے؟

سرینگر// پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ایک اہم وقت پر معنی خیز ”حمایت“کرنے کو لیکر کشمیرمیں مختلف قسم کے تبصرے ہورہے ہیں۔بعض لوگ ”مسلمانوں کے قاتل“کی حمایت کرنے پر عمران خان کی شدید تنقید کررہے ہیں تو بعض اسے ”آئی ایس آئی کی ایک چال“قرار دے رہے ہیں۔عمران خان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ خان نے لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلہ سے محض ایک دن قبل مودی کی ”تعریفیں“کرکے بھاجپا کی مدد کی ہے تو دوسری جانب بعض مبصرین عمران خان کے اسی اقدام کو خود بھاجپا کے مفادات کے منافی بتاتے ہوئے اسے پارٹی کیلئے ایک بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ہندوستانی پارلیمنٹ کے انتخابات کے پہلے مرحلہ سے محض ایک دن قبل انتہائی اہم اور معنیٰ خیز بیان دیتے ہوئے ہندوستان میں نریندر مودی کی سرکار کے لوٹ آنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا ہے”اگر انڈیا کے انتخابات میں مودی پھر سے کامیاب ہوجاتے ہیں تو مفاہمتی پراسس بحال ہونے کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے“۔انکا کہنا تھا” اگر ہندوستان بھر میں کانگریس پارٹی کامیاب ہوجاتی ہے تو شاید وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے میں تھوڑی جھجک محسوس کرےگی کیوں کہ انہیں دائیں بازو سیاسی جماعتوں کے سخت ردعمل کا ڈر ہے تاہم اگر نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی الیکشن میں کامیاب ہوتی ہے تو شاید کشمیر کے معاملے پر کوئی حل تلاش کیا جاسکے“۔گویا اس بیان سے عمران خان نے اپنا ووٹ مودی کو دیا ہے اور انہی کو دوبارہ وزیر اعظم بنتے دیکھنا چاہا ہے۔حالانکہ خود ہندوستان میں فرقہ پرست جماعتوں کو چھوڑ کر سبھی کا ماننا ہے کہ سکیولر طاقتوں کو کسی بھی طرح ایک ہوکر مودی کو ہرانا چاہیئے کیونکہ انکے دور میں نہ صرف اقلیتوں کا جینا محال ہوگیاہے بلکہ اہم اداروں کی اعتباریت بھی ختم ہوگئی ہے اور ہندوستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہونے لگا ہے۔عمرن خان کا بیان اسلئے زیادہ ہی اہم ہے کہ انہوں نے لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ سے محض ایک دن پہلے بولا ہے۔

”جو کچھ آئی ایس آئی یا بھارت کے کسی بھی دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی چاہے گی اور پھر بسیار کوششوں کے باوجود بھی حاصل نہیں کر پائے گی وہ مودی صاحب نے خود ہی کرکے دکھایا۔ملک میں ہندومسلم فساد ہو یا ملکی معشیت کی تباہی،انسانوں کی زندگی پر گائے جیسے جانواروں کو ترجیح دیکرہندوستان کو ایک غیر مہذب ملک ثابت کرنا ہو یا اس طرح کی کوئی اور بات،اس سب سے علمی سطح پر ہندوستان کی عزت اور اعتبار خراب ہورہا ہے لہٰذا آئی ایس آئی ہی کیا بلکہ ملک کا کوئی بھی دشمن ان حالات اور اس نظام کے جاری رکھنے کی تمنا ہی نہیں کرے گا بلکہ اسکے لئے عملاََ کوشش بھی کرے گا“۔

کشمیر میں بعض جذباتی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا کرکے عمران خان نے فرقہ پرستوں کی مدد کی ہے۔چناچہ فیس بُک پر اشرف حماد نامی ایک نامور کالم نویس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کو جیسے وہ مظالم دکھائی نہیں دئے ہیں کہ جو گذشتہ پانچ سال کے دوران کشمیر میں ہوتے رہے۔اسکے علاوہ بھی کئی لوگوں نے عمران خان کو طنزاََ ”امیرالمومنین“کہکر پکارتے ہوئے لکھا کہ کس طرح انہوں نے ایک ”مسلمان دشمن“شخص کے پلڑے میں اپنا وزن ڈال دیا ہے۔تاہم اشرف حماد کے اظہارِ خیال پر تبصرہ کرتے ہوئے کئی لوگوں نے مختلف تبصرے کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ”آئی ایس آئی کی چال“ہوسکتی ہے۔ایسا سوچنے والوں کا کہنا ہے کہ چونکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران ہندوستان کے کئی اداروں کا اعتبار ختم ہوگیا اور ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہونے لگی لہٰذا آئی ایس آئی چاہتی ہی ہے کہ مودی سرکار لوٹ کر آئے اور ان پالیسیوں کو جاری رکھے کہ جنکی وجہ سے ملک کی عالمی سطح پر تنقید ہوتی آرہی ہے۔کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے ایک طالب علم نے بتایا”جو کچھ آئی ایس آئی یا بھارت کے کسی بھی دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی چاہے گی اور پھر بسیار کوششوں کے باوجود بھی حاصل نہیں کر پائے گی وہ مودی صاحب نے خود ہی کرکے دکھایا۔ملک میں ہندومسلم فساد ہو یا ملکی معشیت کی تباہی،انسانوں کی زندگی پر گائے جیسے جانواروں کو ترجیح دیکرہندوستان کو ایک غیر مہذب ملک ثابت کرنا ہو یا اس طرح کی کوئی اور بات،اس سب سے علمی سطح پر ہندوستان کی عزت اور اعتبار خراب ہورہا ہے لہٰذا آئی ایس آئی ہی کیا بلکہ ملک کا کوئی بھی دشمن ان حالات اور اس نظام کے جاری رکھنے کی تمنا ہی نہیں کرے گا بلکہ اسکے لئے عملاََ کوشش بھی کرے گا“۔
بعض مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ بھاجپا لوگوں سے یہ کہتی آرہی ہے کہ مودی کی ہار پر پاکستان میں جشن منایا جائے گا لہٰذا پاکستان نے ایک معنیٰ خیز بیان دیکر مودی کے ناقدین کی بندوقوں میں گولیاں بھر دی ہیں۔ایسا سوچنے والوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ”تعریفوں“کے بعد اب بھاجپا لوگوں کے جذبات کو یہ کہکر نہیں ابھارسکے گی کہ پاکستان کو غمزدہ کرنے کیلئے بھاجپا کو جتایا جانا ضروری ہے۔
 

Exit mobile version