سرینگر// جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں اتوار کو فوج کی ایک چھاپہ مار کارروائی میں ایک اور نوجوان اسکالر سمیت حزب المجاہدین کے مزید پانچ جنگجو مارے گئے جبکہ اس واقعہ کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں میں درجن بھر افراد زخمی ہوگئے ہیں۔فوجی آپریشن کو مکمل بتایا گیا ہے تاہم ضلع میں حالات اس حد تک کشیدہ ہیں کہ انتظامیہ نے یہاں اضافی فورسز کی تعیناتی عمل میں لانے کے علاوہ یہاں انٹرنیٹ کی سروس بند کرادی ہے۔
پانچ جنگجو مارے گئے جن میں کچھ ماہ قبل ہی جنگجووں کے ساتھ جاچکے ایک اسکالر ڈاکٹر ذیشان بھی شامل ہیں جو جائے واردات کے قریبی گاوں اشموجی کے رہائشی تھے۔
کولگام ضلع میں کیلم گاوں کو فوج ،جموں کشمیر پولس اور دیگر سرکاری فورسز کے اہلکاروں نے،یہاں جنگجووں کے موجود ہونے کی ایک اطلاع کی بنا پر،صبح سویرے محاصرے میں لے لیاتھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری فورسز نے برف سے ڈھکے ہوئے ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لینے کے بعد ایک مکان پر چھاپہ مار کر اندھادند فائرنگ کی جسکے جواب میں مکان میں چھپے جنگجووں نے گولی چلائی۔فورسز نے جلد ہی بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرکے اس مکان کو زمین بوس کردیا اور اسکے ساتھ ہی تین جنگجو مارے گئے اور اسکے ساتھ ہی فائرنگ کا تبادلہ رک گیا اور یہاں سکوت چھا گیا۔کچھ دیر بعد سرکاری فورسز نے ایک بلڈوزر منگا کر مکان کے ملبے کو کھنگالنا شروع کیا تو ملبے کے نیچے زندہ دب چکے دو جنگجووں نے فائرنگ کی۔ان دونوں کو فورسز نے چہار سو گولیاں اور گرنیڈ پھینک کر جلد ہی مار گرایا اور یوں اس جھڑپ میں کل پانچ جنگجو مارے گئے جن میں کچھ ماہ قبل ہی جنگجووں کے ساتھ جاچکے ایک اسکالر ڈاکٹر ذیشان بھی شامل ہیں جو جائے واردات کے قریبی گاوں اشموجی کے رہائشی تھے۔انکے علاوہ مارے جانے والے جنگجووں کی شناخت زاہد پرے ساکن گوپال پورہ کولگام، ادریس احمد بٹ ساکن آرونی بجبہارہ، عاقب نذیر ساکن زنگل پورہ کولگام اور پرویز احمد بٹ ساکن مخدم پورہ قیموہ کے بطور ہوئی ہے اور ان سبھی کا تعلق حزب المجاہدین کے ساتھ بتایا جاتا ہے۔ڈاکٹر ذیشان حزب المجاہدین کے ساتھ شامل ہونے کے بعد سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے کم از پانچویں اسکالر تھے۔
دریں اثنا اس جھڑپ کے شروع ہونے کے ساتھ ہی کیلم کے آس پاس کے گاوں کے ہزاروں لوگوں نے یہاں کا رخ کیا اور محاصرے میں پھنسے جنگجووں کو فرار ہونے میں مدد دینے کی کوشش کی جس میں تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ذرائع نے بتایا کہ ”اسلام، آزادی،پاکستان اور جنگجووں“کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے ہجوم نے جھڑپ کی جگہ پہنچنے کی کوشش کی تو فورسز نے انکا راستہ روکا جس سے مشتعل ہوکر ہجوم نے فورسز پر برف کے گولے اور سنگ برسائے۔فورسز نے بھیڑ کی جانب آنسو گیس کے گولوں کے علاوہ پیلٹ فائرنگ کی اور ہوا میں گولی چلائی۔آنسو گیس کے گولے اور پیلٹ لگنے سے درجن بھر افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے تاہم ان میں سے کسی کی بھی حالت خطرے میں نہیں ہے اور انکا مقامی اسپتالوں میں علاج ہورہا ہے۔
”اسلام، آزادی،پاکستان اور جنگجووں“کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے ہجوم نے جھڑپ کی جگہ پہنچنے کی کوشش کی تو فورسز نے انکا راستہ روکا جس سے مشتعل ہوکر ہجوم نے فورسز پر برف کے گولے اور سنگ برسائے۔
حالانکہ فوج نے اس آپریشن کو مکمل بتایا ہے تاہم علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔یہاں جھڑپ شروع ہوتے ہیں آناََ فاناََ ہڑتال ہونے کے علاوہ کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے جو دیر گئے تک ذرائع نے جاری بتائے۔ان ذرائع نے بتایا کہ سرکاری انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس کے علاوہ یہاں سے گذرنے والی بارہمولہ-بانہال ریل سروس کو بھی بند کرادیا ہے۔سرینگر میں ایک اعلیٰ سرکاری حاکم نے بتایاکہ یہ اقدامات”احتیاط کے بطور“اٹھائے گئے ہیں اور انکا مقصد حالات کو قابو میں کرنا ہے۔