سرینگر// 15اگست کی تقریبات کے حوالے سے کئے گئے سخت سکیورٹی انتظامات کے بیچ سرینگر کے بتہ مالو علاقہ میں فوج،پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے کم از کم تین جنگجووں کو گھیر لیا تھا جنہوں نے فرار ہوتے ہوتے ایک پولس اہلکار کو ہلاک اور دیگر چار کو شدید زخمی کردیا۔اس واقعہ کے بعد شہر کے ایک وسیع علاقہ کو گھنٹوں محاصرے میں رکھکر یہاں گھر گھر تلاشی لی گئی تاہم فورسز کو کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا ۔سرینگر شہر میں یہ واقعہ پیش آتے ہی انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی تھی جسے کئی گھنٹوں کے بعد بحال کیا گیا ہے۔
15اگست کی تقریبات سے محض تین دن قبل اتوار سرکاری فورسز نے صبح پھوٹتے ہی شہر کے حساس اور گنجان آبادی والے بتہ مالو علاقہ کا محاصرہ کرلیا۔جیسا کہ ایک پولس ترجمان نے کہا کہ فورسز کو علاقہ میں جنگجووں کے موجود ہونے کی معتبر اطلاعات ملی ہوئی تھیں جنکی بنیاد پر ہی یہاں کا محاصرہ کیا گیا تھا۔پولس ترجمان کے مطابق جونہی فورسز اس مکان کی طرف بڑھئیں کہ جس میں جنگجووں کے موجود ہونے کی اطلاع تھی وہاں سے گولیوں کی بوچھاڑ ہوئی اور اس ابتدائی حملے میں ہی تین پولس اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے بعد ازاں پرویز احمد نامی سینئر گریڈ کانسٹیبل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔پولس کا کہنا ہے کہ اس مکان میں جنگجووں کے چھپنے کی باضابطہ طور ایک کمین گاہ بنی ہوئی تھی البتہ انہوں نے خود کو گھیرے میں آتے دیکھ کر گولیاں چلاتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب ہوگئے۔جھڑپ میں وہ شخص بھی شدید زخمی ہوگئے ہیں کہ جنکے مکان میں جنگجووں نے پناہ لی ہوئی تھی۔انکی شناخت نیاز احمد بٹ کے بطور کی گئی ہے اور وہ ابھی یہاں کے صدر اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
پولس ترجمان کے مطابق جونہی فورسز اس مکان کی طرف بڑھئیں کہ جس میں جنگجووں کے موجود ہونے کی اطلاع تھی وہاں سے گولیوں کی بوچھاڑ ہوئی اور اس ابتدائی حملے میں ہی تین پولس اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے بعد ازاں پرویز احمد نامی سینئر گریڈ کانسٹیبل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
علاقے میں پہلی گولی چلنے کے ساتھ ہی فوج اور دیگر فورسز کی مزید کمک یہاں پہنچائی گئی جبکہ سرکاری انتظامیہ نے سرینگر اور مضافات میں انٹرنیٹ کی سروس بند کرادی تاکہ لوگوں کو خبر نہ ہو اور وہ جنگجووں کی مدد کیلئے نہ آپہنچے جیسا کہ جنوبی اور شمالی کشمیر میں ایک معمول سا بنا ہوا ہے۔ان ”احتیاطی اقدامات“کے باوجود بھی بتہ مالو کے اندرونی علاقوں میں نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے کرنے کے علاوہ فورسز پر پتھراو کرتے ہوئے انکا دھیان بانٹنے کی کوشش کی جسکے جواب میں فورسز نے آنسو گیس کے کئی گولے چھوڑے۔کئی گھنٹوں تک علاقہ کو محاصرے میں رکھ کر یہاں گھر گھر تلاشی لی گئی اور مکینوں سے سخت پوچھ تاچھ کی گئی تاہم جنگجووں کا کہیں کوئی اتہ پتہ نہ ملا۔پولس نے البتہ جائے واردات سے کئی اہم دستاویزات و دیگر سازوسامان ضبط کرنے اور جنگجووں کی مددکرتے رہنے والے دو نوجوانوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
علاقہ کو محاصرے میں رکھ کر یہاں گھر گھر تلاشی لی گئی اور مکینوں سے سخت پوچھ تاچھ کی گئی تاہم جنگجووں کا کہیں کوئی اتہ پتہ نہ ملا۔پولس نے البتہ جائے واردات سے کئی اہم دستاویزات و دیگر سازوسامان ضبط کرنے اور جنگجووں کی مددکرتے رہنے والے دو نوجوانوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے کہ جب پوری وادی میں باالعموم اور سرینگر شہر میں باالخصوص 15اگست کے حوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔اس واقعہ کو سکیورٹی اداروں کیلئے ایک بڑا دھچکہ مانا جاتا ہے تاہم پولس کے ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ سخت چوکسی کی وجہ سے ہی جنگجووں کی شہر میں موجودگی سے متعلق بروقت خبر پائی جاسکی تھی۔انہوں نے اس امکان کو رد کرنے سے انکار کیا کہ یہ جنگجو15اگست کے موقعہ پر کوئی گڑ بڑ پھیلانے کیلئے ہی شہر میں موجود رہے ہوں۔واضح رہے کہ بتہ مالو میں ہی کچھ ہفتے قبل جنگجووں نے ایک اچانک حملے میں سی آر پی ایف کے ایک اہلکارکو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھا اور خود فرار ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھئیں