سرینگر// خفیہ ایجنسی ”ریسرچ اینڈ انالیسز ونگ“ یا راء کے سابق چیف اور ٹریک ٹو ڈپلومیسی میں سرگرم اے ایس دُلت نے کرکٹر سے سیستدان بنے عمران خان کے اگلے پاکستان وزیر اعظم بننے کی ”پیشگوئی“ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات سے قبل دونوں ممالک کے بیچ مذاکراتی سلسلہ بحال ہو سکتا ہے۔ دُلت نے ایک بار پھر پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل مشرف کے پیش کردہ چار نکاتی فارمولہ کو مسئلہ کشمیر کا حل مانتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک امید پیدا ہوئی تھی۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارت میں کسی اور واجپائی کا ہونا ضروری ہے۔
لندن میں ایک انٹرویو میں،جو سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر وائرل ہے،دُلت نے آئی ایس آئی کے سابق چیف اسد دُرانی کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات پر کھل کر بات کی ہے اور دہرایا ہے کہ دونوں نے مشترکہ طور ایک کتاب لکھنے کا منصوبہ کیسے بنایا۔اُنہوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی رہنی چاہیئے اور ساتھ ہی نئی دلی اور کشمیر کے درمیان بھی گفتگو چلتے رہنی چاہیئے۔انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عرصہ سے بات چیت کا باضابطہ سلسلہ رُکا ہوا ہے۔
اس سوال کے جواب میں، کہ چونکہ بھارت میں اب عام انتخابات ہونے جارہے ہیں کہیں بھاجپا اپنے ووٹ بنک کو ایڈرس کرنے کیلئے دفعہ 370 کو ختم تو نہیں کرے گی جیسا کہ سبھرامنیم سوامی جیسے لوگ کہتے آرہے ہیں، دُلت نے کہا کہ اس دفعہ کو ختم کرنا اتنا بھی آسان نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے خاصے اعتماد کے ساتھ، یہ کہتے ہوئے کہ کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے ، پاکستان میں عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے کی پیشگوئی کی اور کہا انتخابات سے قبل کچھ بھی ہوسکتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں 25 جولائی کو عام انتخابات ہونے ہیں جبکہ بھارت میں وزیرِ اعظم مودی کی سرکار اگلے سال اپنی مدت پورا کرنے جارہی ہے۔ معنیٰ خیز مذاکرات کے ساتھ دُلت نے کہا ”میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستان پاکستان کے بیچ بات چیت بھی تو ہو سکتی ہے“۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جوں کی توں صورتحال بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے مفاد میں ہے ۔
انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عرصہ سے بات چیت کا باضابطہ سلسلہ رُکا ہوا ہے۔
انٹرویور نے جب یہ کہا کہ انہیں مسٹر دُلت کی باتوں سے یہ لگتا ہے کہ کشمیر پر پیشرفت کیلئے دونوں ممالک میں ”سٹیٹس من“ کی ضرورت ہے تو سابق راٗ چیف نے انکی بات کاٹتے ہوئے کہا ”واجپائی کی ضرورت ہے“ اور اسکے ساتھ ہی انہوں نے کہا ”اور میں کہوں گا کہ پرویز مشرف کی ضرورت ہے“۔دُلت نے انکے مشہور چار نکاتی فارمولہ کی تعریفیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ اور مشرف کی سوچ یکساں ہے اور دونوں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی راستہ نکال سکتے تھے تاہم انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”کشمیر میں فاروق عبداللہ ہی ایک لیڈر ہیں“ لیکن ہندوستان ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر پیشرفت کرنے کا مظبوط تاثر دیا تھا اور اے ایس دُلت تب راء سے فارغ ہوکر واجپائی کے دفتر میں لئے گئے تھے جسکے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہیں ”کشمیر پر نظر رکھنے کیلئے“ واجپائی نے اپنے ساتھ رکھ لیا تھا۔
دُلت نے دو ایک سال قبل ” کشمیر ۔۔۔ واجپائی کے سال“ نامی کتاب لکھی تھی جس میں انہوں نے کچھ دلچسپ اور متنازعہ انکشافات کئے تھے اور ابھی چند ماہ قبل ہی انہوں نے سابق آئی ایس آئی چیف اسد دُرانی کے ساتھ مشترکہ طور ایک اور متنازعہ کتاب لکھی ہے جسکی وجہ سے اسد دُرانی کے خلاف کورٹ آف انکوائری بٹھانے کے علاوہ انہیں ایکزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالکر انکے پاکستان سے باہر جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئیں