سرینگر// بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک سنسنی خیز اور اچانک پیشرفت کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کی پی ڈٰ پی سے حمایت واپس لیکر گویا جموں کشمیر کی سرکار کو گرادیا ہے۔بھاجپا نے یہ غیر متوقع فیصلہ نئی دلی میں جموں کشمیر کے اپنے سبھی ممبران اسمبلی کی موجودگی میں لیا ہے اور اسکا باضابطہ اعلان بھی کردیا گیا ہے۔نامہ نگاروں کو اپنی نوعیت کے اس فیصلے کی جانکاری دیتے ہوئے دونوں پارٹیوں کے بیچ طے پاچکے”ایجنڈا آف ایلائنس“کی دستاویز کے شریک مصنف اور بھاجپا ے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ یہ سرکار اپنے اہم مقاصد کے حصول میں بُری طرح ناکام ہوئی ہے۔
شجاعت بخاری کے دن دہاڑے قتل نے آزادی اظہار کو خطرے میں ڈالا ہے
انہوں نے کہا کہ سرکار نہ جموں کشمیر میں امن قائم کرسکی ہے اور نہ ہی اسکے تینوں خطوں میں یکساں ترقی ہی ہوپائی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ”وسیع تر قومی مفاد میں اور اسکی سالمیت کیلئے“پارٹی نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد ختم کرنے اور موجودہ حالات میں ریاست کے نظم کو گورنر کے ہاتھ سونپنے کا فیصلہ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا ریاست میں گورنر راج کا نفاذ چاہتی ہے۔رام مادھو نے کہا کہ وادی میں بنیاد پرستی اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ صحافی شجاعت بخاری کے دن دہاڑے قتل نے آزادی اظہار کو خطرے میں ڈالا ہے۔جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور پارٹی ممبران پہلے ہی گورنر کو اپنا استعفیٰ بھیج چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے