سرینگر// لیبیا کی فوج نے القاعدہ کے مقتول رہنما اسامہ بن لادن کے ڈرائیور ابو سفیان قمو کو ہفتے کے روز گرفتار کر لیا ہے۔ لیبی فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے العربیہ نے بتایا کہ قمو کو درنہ کے علاقے میں انتہا پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مار کارروائی کے بعد حراست میں لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ابو سفیان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب ان کے گروپ کے پاس اسلحہ ختم ہو گیا جسے وہ اپنے ٹھکانے سے فوج کے خلاف کارروائی میں استعمال کر رہے تھے۔
دو ہزار گیارہ میں باغیوں کے ہاتھوں طرابلس کے سقوط کے وقت قمو جیل سے فرار ہو کر اپنے آبائی قصبہ درنہ آ گئے جہاں انہوں نے انصار الشریعہ نامی انتہا پسند گروپ قائم کیا
انسٹھ سالہ بن قمو کا شمار القاعدہ کے سرکردہ رہنماوں میں ہوتا ہے۔ ابو سفیان اسی کی دہائی میں لیبیا کے اندر اپنا کام کاج چھوڑ کر اُسامہ بن لادن سے وابستہ ہو گئے تھے۔ وہ سوڈان کے راستے افغانستان پہنچے تھے جہاں انہیں القاعدہ کے تربیتی کیمپوں میں تربیت فراہم کی گئی، جس کے بعد وہ القاعدہ کے نمایاں رہنماوں میں شمار ہونے لگے اسی حیثیت میں انہوں نے متعدد جنگوں میں حصہ لیا۔
سوڈان میں اُسامہ بن لادن کے قیام کے دوران قمو ان کے ذاتی ڈرائیور کے بطور خدمات سرانجام دیتے رہے۔ وہ تنظیم کے اہم افراد کے ساتھ بھی کام کرتے رہے، تاہم بعد میں انہیں امریکی فوج نے گرفتار کر کے کیوبا میں بدنام زمانہ حفاظتی مرکز گوانتانامو بے منتقل کر دیا، جہاں وہ کئی برس تک قید میں رہے ، پھر انہیں لیبیا بھیج دیا گیا۔ لیبیا میں وہ ابو سالم جیل میں اپنا باقی وقت گذارتے رہے۔ دو ہزار گیارہ میں باغیوں کے ہاتھوں طرابلس کے سقوط کے وقت قمو جیل سے فرار ہو کر اپنے آبائی قصبہ درنہ آ گئے جہاں انہوں نے انصار الشریعہ نامی انتہا پسند گروپ قائم کیا۔تاہم گذشتہ سات برسوں سے وہ ایک طرح سے گمنام رہکر کام کرتے رہے یہاں تک پکڑے گئے۔(مشمولات بشکریہ العربیہ)
یہ بھی پڑھئیں