سرینگر// جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں گذشتہ ہفتے فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں سے ایک اور لڑکے نے بدھ کو اسپتال میں دم توڑ دیا اور یوں احتجاجی مظاہرین پر راست فائرنگ کئے جانے کے اس واقعہ میں مارے جانے والوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ کئی دنوں کی انکی کوششیں رنگ نہ لاسکیں اور 21سالہ رئیس احمد گنائی نامی زخمی کی آج صبح موت واقع ہوگئی۔رئیس کے دم توڑ جانے کی خبر پھیلتے ہی انکے آبائی ضلع شوپیاں ،جہاں آج لگاتار ساتویں دن بھی ہڑتال جاری رہی،کے ساتھ ساتھ پڑوسی ضلع پلوامہ اور کولگام میں بھی حالات خراب ہوگئے ہیں۔
جلوس جنازہ میں شامل لوگ”اسلام اور آزادی“کے علاوہ ریاستی سرکار ،فوج اور مرکزی سرکار کے خلاف نرہ بازی کررہے تھے
27جنوری کو فوج نے گنا پورہ شوپیاں میں احتجاجی مظاہرین پر راست فائرنگ کرکے دو نوجوانوں کو جاں بحق اور دیگر گیارہ کو زخمی کردیا تھا۔چناچہ زخمیوں میں سے کم از کم دو کی حالت تب ہی سے نازک تھی اور آج با الآخر رئیس نے دم توڑ دیا۔اسپتال ذرائع نے بتایا کہ رئیس یہاں پہنچائے جانے کے بعد سے ہی انتہائی نگہداشت وارڈ میں موت و حیات کی کشمکش میں تھے اور اس دوران انکے کئی آپریشن کئے گئے مگر انہیں بچانا ممکن نہیں ہوسکا کیونکہ انکے سر میں گولی لگی ہوئی تھی۔چناچہ رئیس کی لاش کو انکے آبائی علاقہ میں پہنچایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے انکے جلوس جنازہ میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے جنہوں نے ایک سے زیادہ مرتبہ انکی نماز جنازہ پڑھنے کے بعد انہیں انتہائی جذباتی اور غمناک ماحول میں سپرد خاک کیا۔جلوس جنازہ میں شامل لوگ”اسلام اور آزادی“کے علاوہ ریاستی سرکار ،فوج اور مرکزی سرکار کے خلاف نرہ بازی کررہے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ رئیس کی تدفین کے بعد ضلع میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے اور سرکاری فورسز پر کئی جگہوں پر سنگ بھی پھینکے گئے ۔
عوامی غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے پولس نے فوج کی 10 گڈوال کے میجر ادتیہ اور ان کی یونٹ کے خلاف دفعہ302 (قتل)، 307 (اقدام ِقتل) اور 336 (زندگی کو خطرے میں ڈالنے) کے تحت پولیس تھانہ شوپیان میں ایف آئی آر درج کرلیا ہے تاہم بی جے پی کی جانب سے اس ایف آئی آر کی تنسیخ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
شوپیاں اور پلوامہ میں فائرنگ کے اس واقعہ سے پہلے تب ہڑتال شروع ہوئی تھی کہ جب یہاں کے ژھئے گنڈ نامی گاوں میں حزب المجاہدین کے دو جنگجووں اور ایک عام نوجوان کو فوج نے مار گرایا تھا۔چناچہ اسی واقعہ کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران فوج کی طرفسے اندھادند چلائی گئی گولیوں سے ہی رئیس ،جاوید اور سہیل سمیت گیارہ افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے ابھی بھی قریب دس افراد زیر علاج ہیں۔پلوامہ میں اگرچہ منگل کو پانچویں دن ہڑتال ختم ہوگئی تھی تاہم شوپیاں میں ہڑتال برابر جاری ہے۔معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ نے یہاں فورسز کی اضافی نفری تعینات کی ہوئی ہے جبکہ یہاں ہفتہ بھر سے انٹرنیٹ کی سروس بھی بند ہے۔
یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ عوامی غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے پولس نے فوج کی 10 گڈوال کے میجر ادتیہ اور ان کی یونٹ کے خلاف دفعہ302 (قتل)، 307 (اقدام ِقتل) اور 336 (زندگی کو خطرے میں ڈالنے) کے تحت پولیس تھانہ شوپیان میں ایف آئی آر درج کرلیا ہے تاہم بی جے پی کی جانب سے اس ایف آئی آر کی تنسیخ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔پارٹی کے ایک ممبر اسمبلی نے جموں میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو چلینج کرتے ہوئے کہا ہے کہ جتنے چاہے ایف آئی آر درج کئے جائیں فوج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی ہے۔محبوبہ مفتی بھاجپا-پی ڈی پی اتحاد کی وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے شوپیاں کے واقعہ کو ایک سانحہ قرار دیتے ہوئے اسکی بیس دنوں کے اندر اندر تحقیقات کرائے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں