سرینگر// جموں کشمیر اسمبلی کے ایک سرکردہ ممبر اسمبلی اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے لیتہ پورپ پلوامہ میں سی آر پی ایف کے ایک تربیتی مرکز پر ہوئے حملے میں انسانی جانوں کے اتلاف پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی سے مہلوک فورسز اہلکاروں کی ماوں کے” من کی بات“ سننے کیلئے کہا ہے۔
آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا”لوگوں کیلئے کسی کی موت کی تعریفیں کرکر کے حُب الوطنی کے دم بھرنا آسان ہے لیکن ان اموات کا درد مارے جانے والوں کی ماو¿ں اور دیگر لواحقین سے ہی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ جو آخری سانس تک اپنوں کی جدائی کے کرب میں مبتلا رہتے ہیں“۔انجینئر رشید نے مزید کہاہے کہ بد قسمتی سے کچھ ٹیلی ویژن چینلوں اور دیگر کچھ لوگوں کیلئے اموات کو Glorifyکرنا ایک فیشن اور کاروبار جیسا بن گیا ہے تشدد کے اصل متاثرین کیلئے روز ہورہی ہلاکتیں ایک ایسا درد بن چکی ہیں کہ جس کا وہ اظہار بھی نہیں کر پاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاہے” تشدد کے متاثرہ خاندانوں کے اصل جذبات شورشرابا کے اس ماحول میں دفن ہوکے رہ جاتے ہیں کہ جو شیش محلوں اور آرام دہ ٹیلی ویژن اسٹیڈیوز میں بیٹھے کچھ لوگوں نے اپنے مفادات کی آبیاری کیلئے قائم کیا ہوا ہے اور جسے بھڑکائے رکھنے کیلئے وہ جلتی پر تیل چھڑکتے رہتے ہیں“۔
وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے نریندر مودی کوجموں کشمیر میںہونے والی ہر ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیئے کیونکہ یہ نئی دلی کی ضد ،ہٹ دھرمی،انا اور حقیقت پسندی ہے کہ جسکی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے تصفیہ نے طول پکڑا ہوا ہے۔
انجینئر رشید نے مزیدکہا ہے کہ وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے نریندر مودی کوجموں کشمیر میںہونے والی ہر ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیئے کیونکہ یہ نئی دلی کی ضد ،ہٹ دھرمی،انا اور حقیقت پسندی ہے کہ جسکی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے تصفیہ نے طول پکڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی جی”من کی بات“میں بہت کچھ بولتے رہتے ہیں لیکن وقت آگیا ہے کہ وہ ان ماوں کے من کی بات سنیں کہ جنکے پیارے لیتہ پورہ جیسے واقعات میں مرتے آرہے ہیں۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ مودی جی مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب ٹھوس اقدامات کرکے نہ صرف ایک تاریخ پیدا کرسکتے ہیں بلکہ وہ اس بات کو بھی یقینی بناسکتے ہیں کہ بے چاری ماوں کو انکے بیٹوں کے تابوت موصول ہونا بند ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ لیتہ پورہ واقعہ نے ایک بار پھر وادی میں حالات ٹھیک ہوجانے کی دعویداری کی پول کھول دی ہے لہٰذا وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو اس طرح کے واقعات پر زبانی تشویش کا اظہار کرنے کی بجائے ہمت جُٹا کر مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی ضرورت اجاگر کرتے ہوئے اسکی بھرپور وکالت کرنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں