سرینگر// ممبرِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ وہ تفتیشی ایجنسی این آئی اے کے پاس اپنی پیشی اور اس پورے معاملے کو لیکر انکشافات سے پُر ایک کتاب لکھ کر کئی سیاستدانوں کو بے نقاب کرنے والے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایجنسی کی جانب سے اُنہیں تفتیش کیلئے لئے جانے پر مین سٹریم یا علیٰحدگی پسند سیاسی حلقوں کے کوئی آواز نہ اُٹھانے سے وہ بہت دلبرداشتہ ہوچکے ہیں تاہم وہ مرعوب نہیں ہیں۔ایک انگریزی ہفتہ روزہ،کشمیر اِنک، کے ساتھ انٹرویو کے دوران کئی تیکھے سوالوں کے جواب میں انجینئر رشید نے کہا ہے کہ این آئی اے اُنہیں ایک بے سہارا اور یتیم کی طرح اُٹھا کے لے گئی تھی جبکہ کچھ لوگ شرمناک انداز سے تالیاں بجارہے تھے۔
اُنہوں نے انکشاف کیا کہ وہ این آئی اے کے معاملے کو لیکر ایک کتاب لکھ رہے ہیں جس میں کئی انکشافات کرکے وہ کئی سیاستدانوں کو بے نقاب کرینگے۔
علیٰحدگی پسندوں کو ،مبینہ طور،پاکستان سے ملنے کے ایک زیرِ تفتیش معاملے میں این آئی اے نے دلی سے سرینگر تک درجنوں مقامات پر چھاپے مارنے کے علاوہ متعدد علیٰحدگی پسند لیڈروں ،کارکنوں اور دیگر کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہوا ہے جبکہ سرکردہ وکیل میاں قیوم اورتاجر لیڈر یٰسین خان سمیت کئی شخصیات کو مسلسل کئی کئی دن کی ”پوچھ تاچھ“کے بعد چھوڑا گیا۔ مین سٹریم خیمے میں انجینئر رشید واحد شخصیت ہیں کہ جنہیں این آئی اے نے نئی دلی بلاکر ”پوچھ تاچھ“کے طویل مراحل سے گذارا۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف اکثر سڑکوں پر آتے رہے اورمین سٹریم میں رہنے کے باوجود علیٰحدگی پسندوں کے جیسی سیاست کیلئے مشہور انجینئر رشید کے بارے میں بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ این آئی اے کی پوچھ تاچھ کے بعد نئی دلی کے تئیں اُنکا لہجہ کچھ ”نرم سا“ہوگیا ہے۔اس بارے میں سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر بھی کافی باتیں ہورہی ہیں اور فیس بُک کی دنیا کے بعض لوگ مذاق مذاق میں یہ تجزیہ کر رہے ہیں کہ بصورت دیگر شعلہ بیان انجینئر رشید کو این آئی اے نے ٹھنڈا کرکے چھوڑ دیا ہے۔چناچہ ایک فیس بُک پوسٹ میں گذشتہ دنوں کسی صاحب نے لکھا تھا”انجینئرس چھو این آئی اے ین تُرس کرتھ پُر امن بنومُت“(انجینئر رشید کو این آئی اے نے انجکشن دیا ہے اور وہ امن میں ہیں)۔ممبر اسمبلی لنگیٹ کو تاہم اس بات کے ساتھ اتفاق نہیں ہے اور اُنکا کہنا ہے کہ اُنہیں مرعوب کرکے سچ کہنے سے نہیں روکا جا سکتا ہے۔اُنہیں تاہم گلہ ہے کہ اُنکے لئے کسی نے کوئی آواز نہیں اُٹھائی جس سے وہ حیران اور دلبرداشتہ ہیں۔
”میں اس سازش کے بارے میں اپنی کتاب میں اور آںے والے اسمبلی اجلاس میں بتاوں گا اور یہ بھی کہ اس سازش میں کس کس نے کردار ادا کیا تھا“۔
کشمیر اِنک کے اس سوال کے جواب میں کہ ”این آئی اے کی پوچھ تاچھ کے بعد آپ خاموش ہیں“،انجینئر رشید نے ایک طویل جواب دیتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ بدلے یا نرم نہیں ہوئے ہیں۔اُنہوں نے البتہ کہا ہے”میں این آئی اے کے پاس یوں گیا کہ جیسے میں کوئی یتیم تھا،جیسے میرا کوئی نہیں تھا،اس بات سے مجھے دکھ ہوا ہے“۔اُنہوں نے انکشاف کیا کہ وہ این آئی اے کے معاملے کو لیکر ایک کتاب لکھ رہے ہیں جس میں کئی انکشافات کرکے وہ کئی سیاستدانوں کو بے نقاب کرینگے۔اُنہوں نے کہا ہے”میں این آئی اے کے معاملے پر ایک کتاب لکھ رہا ہوں،میں اس میں سچ کہوں گا اور کئی سیاستدانوں کے چہروں پر سے نقاب کھینچ لوں گا“۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اسمبلی کے آںے والے اجلاس میں وہ این آئی اے کے معاملے پر بولکر ” اُن لوگوں کو“جواب دینگے کہ جنہوں نے اُنکے خلاف سازش کی تھی۔اُنکے الفاظ میں”میں اس سازش کے بارے میں اپنی کتاب میں اور آںے والے اسمبلی اجلاس میں بتاوں گا اور یہ بھی کہ اس سازش میں کس کس نے کردار ادا کیا تھا“۔
ممبر اسمبلی لنگیٹ کا کہنا ہے کہ اگر وہ پہلے کے مقابلے میں سڑکوں پر (احتجاج کرتے ہوئے)کچھ کم دیکھے گئے ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ این آئی اے سے ڈر گئے ہیں بلکہ اُنکے الفاظ میں”سیاسی حلقوں نے میری گرفتاری پر چُپ سادھ لی اور میں اس بات سے دلبرداشتہ اور سکتے میں ہوں۔میں ابھی تک سیاسی حلقوں کی اس خاموشی سے پہنچے صدمہ سے باہر نہیں آپایا ہوں لیکن اپنے لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داریوں سے بے خبر بھی نہیں ہوں“۔