اسلام آباد// جموں کشمیر پولس کے سربراہ ایس پی وید نے کہا ہے کہ فوج،پولس اور دیگر سرکاری فورسز کے مابین بہتر تال میل ہونے کی وجہ سے جنگجو مخالف آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ ایام میں 60ایسے نوجوانوں کو روکا گیا ہے کہ جو جنگجو بننے پر آمادہ تھے۔
جنگجوئیت کا گڈھ بنے ہوئے جنوبی کشمیر کے اسلام آباد کی پولس لائینز میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران ایس پی وید نے بتایا کہ پولس کی کوششوں کے نتیجے میں 60 نوجوانوں کو ملی ٹنسی میں قدم رکھنے سے روکا گیا ہے اور وہ اپنے گھروں میں معمول کی زندگی گذار رہے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسے میں نہ صرف 60 نوجوانوں کی زندگی بچائی گئی بلکہ 60 خاندانوں کو تباہ ہونے سے بچالیا گیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی جانب سے ملی ٹنسی کی راہ اختیار کرنے سے ان کے پورے خاندان تباہ و برباد ہوجاتے ہیں ۔ ایس پی وید نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کریں اور جموں وکشمیر پولس کے سامنے سرنڈر کریں ۔ اُنہوں نے ایسے نوجوانوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ عزت و وقار کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں گے ۔
”ہماری کوشش ہے کہ ہم فوج اور فورسز کو ساتھ لے کر چلیں تاکہ وہ کوئی غلط قدم نہ اُٹھانے پائیں“۔
ڈی جی پی نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر پولس ریاست ،باالخصوص وادی کشمیر، میں قیامِ امن کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور اس مقصد کے حوالے سے ریاستی پولس قربانیاں بھی دے رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کو عوام کےلئے امن کا گہوارہ بنانا پولس کی ترجیحات میں شامل ہے اور یہ کہ نوجوانوں کو ”غلط راہ“ پر چلنے سے روکنے کےلئے ریاستی پولس موثر اور ٹھوس اقدامات اُٹھا رہی ہے ۔
ایس پی وید نے کہا ”وادی کشمیر کی صورتحال آہستہ آہستہ معمول کی جانب آرہی ہے“۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ وادی میں امن قائم کرنے میں پولس و فورسز کو ریاستی عوام کا بھر پور تعاون ہے ۔ ایس پی وید نے کہا ”ہماری کوشش ہے کہ ہم فوج اور فورسز کو ساتھ لے کر چلیں تاکہ وہ کوئی غلط قدم نہ اُٹھانے پائیں“۔ ان کامزید کہنا تھا ”ہم نے تمام پولس افسران کو یہ ہدایت دے رکھی ہے کہ وہ خود احتجاجیوں سے نمٹے تاہم جن کے ہاتھوں میں بندوق ہے اُن کے خلاف ہمارے پاس (بندوق کے سِوا) کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے“۔ تاہم اُنہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ معرکہ آرائی سے قبل جنگجووں کو ہتھیار ڈالنے کا موقعہ دیدیا جاتا ہے۔