سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے سرکاری فورسز ،با الخصوص فوج ،پر وادی بھر میں ”سرکاری دہشت گردی“کا نیا سلسلہ شروع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے ”چونکہ کشمیریوں نے کسی بھی قیمت پر حقِ خود ارادیت حاصل کرکے ہی دم لینے کا عزم کیا ہوا ہے لہٰذا اُنہیں دھونس دباو سے دبایا نہیں جا سکتا ہے“۔ اُنہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی کشمیر میں فوج نے نمازیوں کیلئے شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دیا ہوا ہے اور اسکے بغیر لوگوں کو مسجد میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔
” اس سے زیادہ شرمناک بات کیاہوسکتی ہے کہ فوج کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور وہ پورے علاقے میں لوگوں،باالخصوص نوجوانوں کو،گھروں سے گھسیٹ کر لایا جاتا ہے اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔شوپیاں میں فوج دوران شب لوگوں کے گھروں پر سنگباری کرکے مقامی لوگوں کو اشتعال دلاتی ہے اور پھر انکی مارپیٹ کی جاتی ہے۔ یہاں نماز کیلئے مساجد میں جانے والوں کی اُنسے بار بار شناختی کارڈ مانگ کر تذلیل کی جاتی ہے“۔
آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق انجینئر رشید نے کئی عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران وادی بھر میں”سرکاری دہشت گردی کا ایک نیاسلسلہ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے“۔ بیان کے مطابق انجینئر رشید نے فوج کی 2آر آر کے جوانوں کی طرفسے ایچ ایم ٹی سرینگر میں ایک اسکول کے طلباءاور اساتذہ کو بلا وجہ اور بلا جواز حراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔واضح رہے کہ ایچ ایم ٹی کے ایک اسکول پر دھاوا بولکر آج فوجی اہلکاروں نے یہاں طلباءاور عملے کو ،مبینہ طور،حراساں کیا ہے۔ایک فوجی ترجمان نے فوجی اہلکاروں کے اسکول میں داخل ہونے کی تصدیق کی ہے اگرچہ اُنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اہلکار طلباءکی”کونسلنگ“کی غرض سے اسکول گئے ہوئے تھے۔
ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا”فوج نے اپنی کانوائے کو تحفظ دینے کے نام پر ایک پریشان کن سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف قاضی گنڈ سے کرناہ تک پبلک و پرائیویٹ ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والوں کی تذلیل ہوتی ہے بلکہ فوجی گاڑیوں کے آرام سے جانے کو یقینی بنانے کیلئے عام لوگوں کو روک کر انکا قیمتی وقت بھی برباد کردیا جاتا ہے“۔اُنہوں نے کہا کہ فوجی کانوائے کی وجہ سے عام گاڑیوں کو روکے جانے کی وجہ سے بیشتر اوقات اسکولی طلباءکیلئے وقت پر اسکول یا امتحانی مراکز تک پہنچنا بھی نا ممکن ہوجاتا ہے۔اُنہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فوج نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں خوف و حراس کا ماحول قائم کیا ہوا ہے اور یہاں کے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔بیان میں درج ہے” اس سے زیادہ شرمناک بات کیاہوسکتی ہے کہ فوج کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور وہ پورے علاقے میں لوگوں،باالخصوص نوجوانوں کو،گھروں سے گھسیٹ کر لایا جاتا ہے اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔شوپیاں میں فوج دوران شب لوگوں کے گھروں پر سنگباری کرکے مقامی لوگوں کو اشتعال دلاتی ہے اور پھر انکی مارپیٹ کی جاتی ہے۔ یہاں نماز کیلئے مساجد میں جانے والوں کی اُنسے بار بار شناختی کارڈ مانگ کر تذلیل کی جاتی ہے“۔
انجینئر رشید نے تاہماس طرح کے اقدامات کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہاہے” اس سے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ چونکہ یہاں تعینات سکیورٹی فورسز،با الخصوص فوج،کوکشمیریوں کو خوفزدہ اور ذلیل کرنے کیلئے انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے لہٰذا وہ کسی جوابدہی سے بے پرواہ اور بیمار ذہنیت کی حامل ہوگئی ہیں“۔اُنہوں نے تاہم دہراتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے جابرانہ اقدامات سے نئی دلی کو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی وہ کشمیریوں کو یوں قابو کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے” نئی دلی کو یہ بات ذةن نشین کرنی چاہیئے کہ کشمیریوں نے کسی بھی قیمت پر حق خود ارادیت حاصل کرکے ہی دم لینے کا عزم کیا ہوا ہے“۔