مظفر آباد// جنگجو تنظیم حزب المجاہدین نے شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے ایک فوجی کیمپ سے فرار ہونے والے فوجی اہلکار ظہور احمد ٹھوکرو کے تنظیم میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ حزب کا کہنا ہے کہ ظہور احمد ”آنے والے وقتوں میں وہ بھارتی فورسز میں شامل کشمیری بھائیوں اور ریاستی پولیس کے جوانوں اور افسروں کیلئے وہ نشان راہ ثابت ہوسکیں گے“ ۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے رہائشی ظہور احمد ٹھاکر گانٹہ مولہ بارہمولہ کے فوجی کیمپ سے 5 جولائی کی رات سے غائب تھے اور اب اُنکے فرار ہوجانے کے زائد از بیس دن بعد تاہم حزب نے آج با ضابطہ اعلان کردیا ہے۔
حزب ترجمان سلیم ہاشمی کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کی کمانڈ کونسل کے ایک اجلاس میں سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے کی اس بات پر خوشی کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی ٹیریٹوریل آرمی 173بٹالین سے وابستہ سپاہی ظہور احمد ٹھوکر اپنے ہتھیاروں سمیت حزب المجاہدین کے کارواں میں شا مل ہوگئے ۔ ظہور احمد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس اُمید کا اظہار کیا گیا کہ آنے والے وقتوں میں وہ بھارتی فورسز میں شامل کشمیری بھائیوں اور ریاستی پولیس کے جوانوں اور افسروں کیلئے وہ نشان راہ ثابت ہوسکیں گے“۔ بیان میں کہا گیا ہے ”حزب المجاہدین کی تاریخ گواہ ہے کہ اس سے پہلے بھی کئی پولیس افسران اور سپاہی اس کی صفوں میں اعلانیہ طور پر شامل رہے ہیں اور تحریک آزادی کشمیر کیلئے اپنی جانوں تک کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں ۔ان شا ءاللہ ظہور احمد ٹھوکر بھی تحریک آزادی کشمیر کیلئے ایک اثا ثہ ثا بت ہونگے“۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے رہائشی ظہور احمد ٹھاکر گانٹہ مولہ بارہمولہ کے فوجی کیمپ سے 5 جولائی کی رات سے غائب تھے۔ ذرائع کے مطابق وہ ایک کلاشنکوف اور سینکڑوں کارتوس وغیرہ لیکر فرار ہوگئے تھے اور تب سے اُنکا کوئی اتہ پتہ نہیں تھا اگرچہ سرکاری ایجنسیوں کو اُنکے جگجووں کی صفوں میں شامل ہونے کا اندازہ ہوگیا تھا۔ اُنکے فرار ہوجانے کے زائد از بیس دن بعد تاہم حزب نے آج با ضابطہ اعلان کردیا ہے۔سرکاری طور ابھی اس ھوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر میں ابھی جنگجوئیت زوروں پر ہے اور ماضی قریب میں یہاں کے کئی پولس اہلکار فرار ہوکر جنگجووں کی صفوں میں شامل ہوکر مارے بھی جاچکے ہیں۔ نصیر پنڈت ایسے ہی ایک پولس اہلکار تھے جو موجودہ وزیر الطاف بخاری کے محافظ کے بطور اُنکی کوٹھی پر تعینات رہتے ہوئے دو بندوقیں اور دیگر سازوسامان لیکر فرار ہوگئے تھے اور پھر حزب کمانڈر بُرہان وانی کے کور گروپ میں شامل ہو گئے تھے۔ نصیر اپنے ایک اور ساتھی سمیت گزشتہ سال اپنے آبائی علاقہ کریم آباد پلوامہ میں جاں بحق ہوگئے تھے۔